Afzal rehan

سابق کھلاڑی کی اونچی باتیں

جب ہمارا پسندیدہ کھلاڑی مکافات ِ عمل کی مطابقت میں زنداں کے اس مقام بلند تک پہنچ چکاہے جو اس کے نزدیک عبادت ہے تو ہمیں بھی تب تک کیلئے قلم روک دینا چاہئے ، کیونکہ یہ خوش آئندبات ہے کہ شاید اسی راستےپر چل کران لغزشوں کا کچھ کفارہ ہوجائے جو باذوق و شوقین لوگ جوانی میں کرتے ہیں ۔درویش کی تو بس یہ تمنا تھی کہ اب جب ایک شخص مکافات عمل کے کارن آئیڈیل منزل مقصود تک پہنچ چکا ہے جسے وہ خود اپنے لیے عباد ت و ریاضت کی جگہ قرار دیتا ہے ۔ بعض بیماریاں انسان کو گناہوں سے اس طرح پاک کردیتی ہیں جیسے آگ زنگ آلود لوہے کو،اس میں ضرور قدر ت کی کوئی بہتری ہوگی جولاڈلے کو مقامِ بلند پر فائز کرنے کیلئے ایسا اہتمام کرچکی اور جیل کو تو مہذب ممالک میں اصلاحی و تربیتی مرکز کہا جاتا ہے۔ اسی لیے تو وائس چیئر مین فرمارہے ہیں کہ پہلے تو میں محض نام و نسب کا قریشی تھا ، جیل یاترا کے بعد تو مہاتما گاندھی کے مقام پر پہنچ چکا ہوں، جس طرح گاندھی جی کو کسی دنیاوی و حکومتی عہدے کی ضرورت نہ تھی مجھے بھی اب کسی عہدے کی لالچ نہیں رہی ،البتہ اس مایہ ناز عظیم کھلاڑی سے متعلق درویش کو ایک ہلکی سی شکایت ضرور ہے۔‎آپ جیل خانہ کو تمام تر سہولتوں کے ساتھ اپنے لیے عبادت خانہ خیال کرتے ہیں تو یہ ایک قابل ستائش سوچ ہے کیونکہ اسی اپروچ سے بعض اوقات انسانوں کی زندگیاں بدل جاتی ہیں کوئی انسان تنہائی میں بیٹھ کر جب اپنے رنگین ماضی کی غلطیوں اور لغزشوں پر غور کرتا ہے تو ایک نوع کے پچھتاوے کا احساس اسے بہتر بدلاؤ کی طرف لے آتا ہے او ر وہ اپنےماضی سے منہ موڑ کر نیکی اور عاجزی کے محبت بھرے مستقبل کو من میں بسا لینا چاہتا ہے۔لیکن ہماراکھلاڑی جیل کے اندربیٹھ کر بھی حکمرانی کی خواہش سے فارغ نہیں ہوا اس کا ارادہ مضبوط اور عزم زندہ ہے اور سہانے مستقبل کے خواب وہ ہنوز ایسے ہی دیکھ رہا ہے جیسے ٹرمپ سے ملتے ہوئے دیکھے تھے۔‎آپ فرماتے ہیں کہ شیخ مجیب الرحمن کے خلاف ان لوگوں نے کیا کچھ نہیں کیا ،اس سب کے باوجود وہ 162سیٹیں لیکر انتخابی معرکہ بھاری اکثریت سے جیت گئے تھے، میں آج آپ کو واضح کررہا ہوں کہ اگلا الیکشن میری پارٹی جیتے گی، یہ کہتے ہوئے ہمارے ممدوح یہ بھول گئے کہ شیخ صاحب پر تو نہ ایسے اخلاقی، نہ سفارتی، نہ مالی گھناؤنے الزامات تھے اور نہ ہی انہوں نے 9مئی کی واردات ڈالی تھی جس کا آج آپ ایک سو اسی زاویے پر انکار کر رہے ہیں اور یہ فرمارہے ہیں کہ وہ تو لندن پلان کا حصہ تھا جبکہ آج کے ترقی یافتہ میڈیا میں کیا آپ کی ویڈیوز سب کے سامنے نہیں ؟جن میں آپ فرمارہے ہیں کہ جب مجھے طاقتوروں نے گرفتار کیا تو پھر میرے چاہنے والوں نے حملے بھی تو انہی پر کرنے تھے۔ یہ بھی واضح رہے کہ شیخ مجیب بننے کیلئے بڑی بڑی زیادتیاں برداشت کرنا پڑتی ہیں اپنی جنتا کاہیرو بننا پڑتا ہے، سادہ زندگی اپنانا پڑتی ہے اور اصولوں پر اسٹینڈ لینا پڑتا ہے ‎یہاں تو حالت یہ ہے کہ جس شخصیت کے خلاف نفرت پھیلانے کا آپ کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتے ، اسی کے طرز عمل کو آپ نے سیاسی طور پر اپنا رول ماڈل بنا رکھا ہے۔ آخر انسان کوئی بھی دعویٰ کچھ سوچ سمجھ کر ہی کرے ، غلط بیانیوں یا کہہ مکرنیوں کی کچھ حدود و قیود بھی تو ہوتی ہونگی؟‎آپ نے پورے میڈیا کے سامنے کتنے تیقن کے ساتھ یہ فرمادیا کہ میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر یہ قسم کھانے کو تیار ہوں کہ میں نے بشریٰ بی بی کو نکاح کے دن دیکھا حالانکہ آپ کو اتنا بڑا دعویٰ کرنے کی ضرورت ہی نہ تھی اس لیے کہ نکاح کیلئے کسی کو پہلے دیکھنے کا شرعی حکم تو موجود ہے، اس حوالے سے واضح روایات موجود ہیں لیکن دیکھنے دکھانے میں شاید فرق ہوتا ہے،محترمہ بیگم صاحبہ کے سابق شوہر سول عدالت میں باضابطہ طور پر جو بیان دے چکے ہیں اس پر ہم اور آپ جتنا چاہیں واویلا کر لیں مگر اب وہ عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے اور اب تو انہوں نے چو تھے گواہ کو بھی عدالت کے حضور پیش کردیا ہے پتہ نہیں اس کا کیا نام ہے، لطیف ہے یا کچھ اورلیکن وہ بھی حلف اٹھاتے ہوئے عدالت کے روبرو سب کچھ کہہ گیا ہے، اس نے تو کوئی بات چھوڑی ہی نہیں ہے اس کا بیان حلفی ہے کہ ’’خاور مانیکا کے گھر آپ کا آنا جانا 2015سے ہی شروع ہوگیا تھا درجنوں مرتبہ وہ ہمارے گھر آئے یوں 2017میں مانیکا نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی‘‘ واضح رہے کہ اس سے قبل ہمارے تیس مار خاں کے یار غار عون چوہدری تو کھلاڑی کے بیان کو صدی کا سب سے بڑا جھوٹ قرار دے چکے ہیں اور یہ بھی کہ اس نے اگر پول کھول دیے تو اسے چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی ۔ویسے ہمارے سیکولر اذہان کواگرچہ اس سے فرق نہیں پڑتاکہ نکاح شرعی تھا یا غیر شرعی لیکن ہمارے ملکی قانون کے مطابق طلاق چونکہ 90روز کے بعد موثر قرار پاتی ہے اس دورا ن صلح صفائی کی کوششیں جاری رہتی ہیں اس لیے اس دوران اگر کوئی عورت کسی اور مرد سے نکاح کرتی ہے تو ہمارا پاکستانی قانون بھی اسے نکاح کے اوپر نکا ح گردانتا ہے اور یہ قابل ِ تعزیر جرم ہے

2 تبصرے “سابق کھلاڑی کی اونچی باتیں

  1. Greetings, I admire your writing very much. We maintain a dialog further regarding your post on AOL. I am in need of an expert in this field to solve my problem. Perhaps you could be that individual. I look forward to seeing you.

  2. I would claim that a true assistance is involved in producing excellent posts. It’s my first time visiting your website, and I’m amazed at how much research you did to produce such a fantastic article. Fantastic work!

اپنا تبصرہ بھیجیں