Doctor Tahira Kazmi Column

حاملہ عورتوں کے لئے ڈراؤنا خواب

پری اکلیمپسیاPre Eclampsia ایک ایسی بیماری جس میں حاملہ عورت کا ہر ایک دن تنے ہوئے رسے پہ چلنے کے مترادف ہے ۔

بنیادی طور پہ اس کی تشخیص کی دو نشانیاں ہیں ؛
ہائی بلڈ پریشر ۔
گردوں سے خارج ہونے والی پروٹین ؛ البیومن Albumin۔

لیکن بات اتنی بھی آسان نہیں ۔
پری اکلیمپسیا میں کچھ ایسے مادے جسم میں خارج ہوتے ہیں جو حاملہ عورت کے سب اعضا کو متاثر کرتے ہیں ۔
دماغ ؛ برین ہیمرج
آنکھ ؛ بینائی کا جانا
پھیپھڑے؛ پانی پڑ جانا
دل ؛ ہارٹ فیلئیر
جگر ؛ انزائمز بہت زیادہ بڑھ جانا
گردے ؛ کڈنی فیلئیر
خون ؛ لو پلیٹلیٹس
بچہ ؛ نشوونما کم ہونا اور پیٹ میں ہی مر جانا
آنول ؛ بچے کی پیدائش سے پہلے ہی آنول پھٹ جانا اور خون خارج ہونا
مزید پیچیدگیاں ؛ ہیلپ سنڈروم اور مرگی جیسے دورے ( Eclampsia)

یقین کیجیے کہ پری اکلیمپسیا ایک ڈراؤنا خواب ہے ۔ اور اس سے بھی خطرناک بات اس کی تشخیص میں پیش آنے والی مشکلات ہیں ۔ ضروری نہیں کہ پری اکلیمپسیا کی علامات اتنی ہی واضح ہوں جیسی ہم نے لکھیں ۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ گائناکالوجسٹ اس طرح سے دو اور دو چار نہ کر سکیں ۔ بیماری کی تشخیص اور ہر مریض کی صورت حال ایک جیسی نہیں ہوتی ۔ بلکہ ہم اسے جگ سا پزل سے تشبیہہ دیتے ہیں جس کے گم شدہ ٹکڑے ہمیں ڈھونڈنے پڑتے ہیں ۔

پری اکلیمپسیا کی دو سٹیجز ہوتی ہیں ۔
مائلڈ اور سیوئیر( mild and severe)
جب تک پری اکلیمپسیا مائلڈ رہے ، بچہ پیدا نہیں کروایا جاتا ۔ حاملہ عورت کا باقاعدگی سے چیک اپ کیا جاتا ہے اور اس چیک اپ تک سب اچھا کی رپورٹ دی جاتی ہے ۔
لیکن یاد رہے کہ یہ سب اچھا اس چیک اپ تک ہی ہے ۔ اگلے چیک اپ میں کیا سامنے آنے والا ہے ، یہ کوئی نہیں بتا سکتا ۔ یہاں سے آغاز ہوتا ہے لوگوں کی ان شکایات کا کہ جی ہم نے باقاعدگی سے چیک کروایا _ ڈاکٹر کہتی رہیں سب ٹھیک ہے اور پھر ایک دم سے ایسا ہو گیا ۔ آپ کو سمجھنا ہو گا کہ حمل میں ایک دم سے ہی صورت حال بدلتی ہے ۔ اسی لیے ہم اسے بازی گر کا کھیل کہتے ہیں ، نہ جانے کب پانسہ پلٹ جائے ۔

مائلڈ پری اکلیمپسیا میں بلڈ پریشر کنٹرول میں رکھنے کے لیے دوائیں دی جاتی ہیں ۔ لیبارٹری ٹیسٹ ہر ہفتے کروائے جاتے ہیں اور الٹراساؤنڈ ہر دو ہفتوں کے بعد ۔ڈلیوری سینتیس اٹھتیس ہفتوں پہ کروا لی جاتی ہے ۔ چاہے مصنوعی درد لگانے پڑیں یا سیزیرین ۔

سوئیر پری اکلیمپسیا میں بلڈ پریشر کنٹرول میں نہیں آتا چاہے دو تین قسم کی دوائیں ہی استعمال کروائی جائیں ۔ پیشاب میں پروٹین بڑھتی جاتی ہے ، خون میں پلیٹلیٹس گرنا شروع ہو جاتے ہیں ، بچے کی نشوونما رک جاتی ہے ۔ حاملہ عورت کے سر میں درد ، چکر اور متلی کی شکایت رہتی ہے ۔

سوئیر پری اکلیمپسیا کو اگر ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو عورت کو مرگی جیسے دورے پڑنے لگتے ہیں ، بچے کی پیٹ میں موت واقع ہو جاتی ہے ۔
اس صورت حال سے نمٹنے کا ایک ہی حل ہے ؛ بچہ پیدا کروا لیا جائے چاہے ساتواں مہینہ ہو یا آٹھواں ۔ بچہ بچے گا یا نہیں ؟ یہ نہیں سوچا جاتا اس لیے کہ میڈیکل سائنس کے مطابق ماں کی زندگی اہم ہے اور اسی کو دیکھ کر فیصلہ کرنا چاہئے ۔

ہیلپ سنڈروم کے بارے میں ایک اور بات سمجھ لیں ۔ ہیلپ سنڈروم HELLP syndrome نام رکھا گیا ہے کچھ الفاظ کے ابتدائی حروف کو جوڑ کر __

H- Hemolysis
‎( خون کے جرثوموں کی ٹوٹ پھوٹ )
EL- elevated liver enzymes
( جگر کے مادے کو ضرورت سے زیادہ اخراج )

LP- Low platelets
‎( خون جمنے میں مدد دینے والے سیلز کی مقدار میں کمی)

یہ معلومات یاد کر لیجیے اور لیبارٹری رپورٹس ان کے مطابق پڑھنا سیکھیے تاکہ اپنی ہم سفر کی ہر مشکل میں آپ کو علم ہو کہ اب کیا کرنا ہے ؟

سوئیر پری اکلیمپسیا کے نتیجے میں اگر خون پتلا ہو جائے تو ڈلیوری کے وقت خون کا بہاؤ روکنا بہت مشکل ہو جاتا ہے ۔ سوئیر پری اکلیمپسیا میں نارمل ڈلیوری کی جائے یا سیزیرین ، خیال یہ رکھنا چاہئے کہ ایسے ہسپتال میں ہو جہاں ہر قسم کی سہولت موجود ہو ۔ ان سہولیات میں میں بلڈ بینک ، لیبارٹری ، آپریشن تھیٹر اور سینئیر گائناکالوجسٹ شامل ہیں ۔

ہائی بلڈپریشر کے نتیجے میں حاملہ عورتوں کے مرنے کی شرح بہت زیادہ ہے اور اس میں بھی سر فہرست ہمارا ملک ہے جہاں دیہات قصبات اور چھوٹے شہروں میں اس طرح کا سیٹ اپ موجود نہیں ۔ اور سب سے بڑی بات یہ کہ لوگ جانتے ہی نہیں کہ ان کے سامنے موجود عورت کے ارد گرد موت منڈلا رہی ہے ۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ حاملہ عورت کے لیے گھر میں بلڈ پریشر ماپنے کا آلہ موجود ہونا چاہئے ۔ الیکٹرانک میں تو کوئی مشکل ہی نہیں ،مینوئل بھی سیکھ لیں جو بہت آسان ہے ۔ ہم نے اپنے بچوں ، شوہر اور بہن بھائیوں کو سکھا دیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ وہ سب ابتدائی فرسٹ ایڈ دے سکتے ہیں ۔

آپ بھی سیکھیے !

حاملہ عورتوں کے لئے ڈراؤنا خواب” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں