بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے محفوظ گھر کونسا ہے؟

ایک ایسا گھر کہ جہاں بچے گھر کی نوے (90)فیصد چیزوں کو چھو سکتے ہو ۔ تجربہ کر سکتے ہوں۔ دس (10) فیصد میں وہ چیزیں شامل ہیں کہ جو بچے کی زندگی یا صحت کے لیے نقصان دہ ہیں مثلآ بجلی کے سوئچ ، چولھا ،تیزدھار چھری ۔نوکیلے کونے وغیرہ۔

1-بچے آزادی سے کھیل سکتے ہوں۔ مرضی کے کھیل ایجاد کر سکتے ہوں۔
2-بچوں کی ان کی مثبت سرگرمیوں پر حوصلہ افزائی کی جاتی ہو۔
3-بچوں کی بات غصے میں آئے بغیر سنی جاتی ہوں۔
4-انہیں مسکراتی ماں اور مشفق باپ میسر ہو۔
5-بچوں کو اچھا خاصا وقت دیا جاتا ہو۔
6-بچوں کے گند کو خوشی سے برداشت کیا جاتا ہو۔
7-ان کے شور شرابے پر غصہ نہ کیا جاتا ہو۔
8-ان کی شرارتیں اچھی لگتی ہوں۔
9-ہر وقت ہدایات نہ دی جاتی ہوں کہ یہ کرو اور وہ نہ کرو.
10-گھر کے دیگر افراد ایک دوسرے پر چیختے چنگھاڑتے نہ ہوں۔
11-بچوں کی عزت ایسے ہو جیسے وہ بہت بڑی شخصیت ہو۔
12-انہیں زبردستی کاموں کے لیے تیار نہ کیا جاتا ہوں نہ لالچ کے ذریعے بہلا پھسلا کر.
13-بچوں کی رائے کا احترام ہو.
14-بچے مشورہ مانگیں تو دیا جاتا ہو اور مشورہ قبول نہ ہونے پر برا نہ منایا جاتا ہو.
15-بچوں کے لئے دلچسپ کتابیں ہوں مگر انہیں پڑھنے کے لئے مجبور نہ کیا جاتا ہوں.
16-زبردستی سکول نہیں بھیجا جاتا ہو.
17-وہ اپنے ماں باپ کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف دیکھتے ہوں مثلاً کتابیں پڑھتے،قرآن پڑھتے،آپس میں باتیں کرتے،لکھتے کھیلتے وغیرہ ۔
18-ٹی وی نہ ہو، دیگر سکرین کا استعمال بھی نہ ہونے کے برابر ہو جیسے موبائل وغیرہ ۔
19-گھر میں مادی چیزوں کی محبت نہ ہو اور نہ اس پر بات کی جاتی ہو۔ مہنگی چیزوں کے خریدنے کی خواہش نہ ہو۔
20-اکثر گھومنے پھرنے جایا جاتا ہو اور وہ بھی فطری خوبصورتی کی جگہوں پر ۔ بے پناہ محبت ملتی ہو۔
21-بچوں پر اعتماد کیا جاتا ہو۔شک کامرض نہ ہو۔
22-بچوں کی غلطیوں پر برانہ منایا جاتا ہو۔
23-بچوں کودھمکیاں نہ دی جاتی ہوں۔
24-ہر بچے میں الگ الگ قسم کی صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ انکی صلاحیتوں کاموازنہ کسی دوسرے بچوں سے نہ کیاجاتا ہو۔
25-بچوں سے ہونے والے نقصان پر پریشان نہ ہوا جاتا ہو بلکہ یہ سوچا جاتا ہو کہ بچوں نے اپنی غلطیوں سے کیا سیکھا؟
26-امی اور ابو کے باہمی تعلقات شاندار ہوں ۔
27-بچوں کی شکایتیں انکے ابو سے انکے سامنے نہیں لگائی جاتی ہوں۔
28-صحت مند غذا کا استعمال ہو اور مصنوعی خوراک سے پرہیز کیا جاتا ہو۔
29-بچوں کو بڑوں کی محفل کا بھرپور موقع دیا جاتا ہو ۔
30-امی ابو بچوں کے سامنے نہ لڑتے جھگڑتے ہوں۔
31-بچوں کے سوالات پر انھیں مطمئن کیا جاتا ہو۔
32-بچوں کی دوستیوں پر حوصلہ افزائی کی جاتی ہو۔
33-ایک صحت مند سرگرم خوش ماں ہر وقت بچے کے لیے ہر وقت میسر ہو۔
34-گھر کے کاموں کا نہیں بلکہ بچوں کازیادہ خیال رکھا جاتا ہو۔
35- باپ بچوں کا گہرا دوست ہو ۔
36۔مہمانوں کے سامنے بے عزتی نہ ہوتی ہواور نہ مہمانوں کے خاطر انہیں روٹین سے ہٹ کر ہدایت دی جاتی ہوں۔
37- اپنے والدین سے بچے شکریہ ،معذرت, ان شاءاللہ ،الحمدللہ،السلام علیکم اور مجھے تم سے محبت ہے جیسے الفاظ بکثرت سنتے ہوں ۔
38- اعلیٰ خیالات زیر بحث آتے ہوں ۔لوگوں کی غیبتیں نہ ہوتی ہو.
39- ابو امی سے بے پناہ پیار کرتے ہوں اور بچےاس بات کو جانتے ہوں۔
40-سب رشتہ داروں کے ہاں آنا جانا ہو۔
41-شجاعت اور بہادری کے کام۔بچوں کو دکھائے جاتے ہوں اور انہیں کرنے کی ترغیب دی جاتی ہو۔
42-گھر میں بچوں کے سامنے فکر معاش کی باتیں نہ ہوتی ہوں۔
43-بچوں کو کہانیاں سنائی جاتی ہوں ،اور بچوں کی کہانیاں سنی بھی جاتی ہوں۔
44_بچوں سے ایسی زبان میں بات نہ کی جاتی ہو جسے وہ نہ سمجھتے ہوں ۔
45-گھر میں سادگی کاماحول ہو۔
35-بچوں کے بات نہ ماننے پر غصہ نہ کیا جاتا ہو بلکہ یہ سوچا جاتا ہو کہ ایسا کیوں ہے ؟
36-بچے گھر میں یہ الفاظ نہ سنیں “جلدی کرو” “لوگ کیا کہیں گے” ” تم بڑے کب ہوگے” “خاموش ہوجاؤ” وغیرہ وغیرہ
37- اللہ تعالیٰ کی صفات کا تصور ابتدائی عمر سے ہی دیا جاتا ہو۔
38- بوسہ کرنا،گلے لگانا،بچوں کی باتیں سننا وغیرہ ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں