تامل فلم “دسہرہ” دو چیزوں کی موثر مثال

پہلی ہے Intertextuality۔ اس فلم میں حال اور ماضی کی کام یاب فلمز کے ٹریسز موجود ہیں، معروف آئٹم گرل “سلک” ہی کو لیجیے، جس کے نام پر سلک بار ہے، جو پلاٹ کا مرکز ہے۔
پھر اس میں کہیں “پشپا” کا الو ارجن نظر آئے گا، کہیں سیٹنگ میں “کے جی ایف” کا سیاہ رنگ ہے، اور کلائمکس میں “کانتارا” کا مذہبی رسم کی ادائیگی کا گرینڈ فریم۔ گویا اس نے پرانی سے زیادہ نئی فلمز سے استفادہ کیا ہے، البتہ ہدایت کار، شری کانت اوڈلا کی کام یابی یہ رہی ہے کہ اس نے محض چربہ بنانے کے بجائے اپنی تخلیقیت بھی اس میں شامل کردی۔

اصل ہنر سپر اسٹار نینی کا کردار دھرنی تھا۔ یہ protagonist روایتی ہیرو نہیں۔ اس میں خامیاں ہیں، کم زوریاں ہیں، یہ ڈرتا بھی ہے، گھبراتا ہے، فلم میں نینی کے فائٹ سیکوئنس کو بھی کلائمکس کے لیے بچا کر رکھا گیا ہے، اور ان سے فلم کے وسط میں کم سے کم استفادہ کیا گیا ہے، تاکہ روایتی تامل ہیرو کی امیج کو کچھ حد توڑا جائے، مگر خیر، ہے تو یہ ایک تامل فلم ہی۔

تامل فلم "دسہرہ"

سیٹنگ فلم کی خاصیت ہے۔ ایک کوئلے کی کان۔ غریب شراب کے رسیا مزدور۔ جاگیر دار/سیاست داں کا استحصال۔ نسائی کردار موجود ہیں، اور اہم ہیں، ایکٹنگ بھی اداکاروں نے اچھی کی، مگر کہانی میں وہ کم زور ہیں۔ بے بس ہیں۔

اچھا، دوسری چیز جو اس فلم سے سیکھی جاسکتی ہے، وہ ہے، چھوٹے کینوس کی کہانی کو گرینڈ لیول پر شوٹ کرنا۔ یہ یوں بھی سائوتھ انڈین فلمز کا خاصا ہے، جو کانتارا اور پشپا کے بھی خوب کام آیا۔

گو اسے پین انڈیا فلم کے طور پر ریلیز کیا گیا تھا، اور اس نے ہندی بیلٹ کے ناقدین کو متاثر کیا، مگر باکس آفس پر کوئی کمال نہیں دکھا سکی۔ ہاں، سائوتھ میں یہ سپر ہٹ ثابت ہوئی۔

میرا یک لفظی تبصرہ: Watchable
آئی کے ریٹنگ: فلم کے لیے ڈھائی اسٹار، مگر نینی کی اداکاری اور سیٹنگ کے لیے آدھا اسٹار اضافہ، تو مجموعی طور پر تین اسٹارز۔

اپنا تبصرہ بھیجیں