⭕ ماں کی ناراضگی کا اثر ⭕

سعید بن یسار سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادقؑ سے سُنا کہ آپ نے فرمایا:
ایک جوان حالتِ احتضار میں تھا کہ پیغمبرِ اکرمؐ اس کے پاس حاضر ہوئے اور آپؐ نے اس سے فرمایا:
کہو ”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ”

لیکن اس کی زبان میں رکاوٹ پیدا ہوگئی اور وہ یہ کلمات ادا نہ کرسکا۔ آپؐ نے ایک عورت سے جو اُس کے سرہانے کھڑی تھی فرمایا:
کیا تو اس جوان کی ماں ہے؟

عورت نے جواب دیا:
ہاں، میں اس کی ماں ہوں۔

آپؐ نے پوچھا:
کیا تو اپنے بیٹے سے ناراض ہے؟
اس نے عرض کیا:
ہاں یا رسول اﷲ! میں نے چھ سال اس سے کوئی بات نہیں کی ہے۔

آپؐ نے فرمایا:
اسے معاف کردو۔
عورت نے کہا:
خدا اس سے راضی ہوجائے، میں اور آپ بھی راضی ہو جائیں.

پیغمبرِ اکرمؐ نے جوان سے دوبارہ وہی (شہادتین کے) کلمات کہلوائے تو اس مرتبہ اس کی زبان پر جاری ہوگئے۔

پیغمبرِ اکرمؐ نے جوان سے سوال کیا:
تم کیا دیکھ رہے ہو؟
جواب دیا:
ایک سیاہ رنگ کا ڈراؤنی چہرہ دیکھ رہا ہوں جو میرے قریب ہے میری گردن کو پکڑ رکھا ہے اور اس سے سخت بدبو آرہی ہے۔
پیغمبر اکرم صلعم نے فرمایا:
کہو: «يا من يقبل اليسير و يعفو عن الکثير اقبل منّى اليسير واعف عنّى الکثير إنّک أنت الغفور الرّحيم»
اس نے یہ کلمات زبان پر جاری کیے.

پیغمبرِ اکرمؐ نے سوال کیا:
اب کیا دیکھ رہے ہو؟
جواب دیا:
ایک خوبصورت جوان اچھا لباس زیب تن کیے ہوئے میری طرف آرہا ہے اور اس سے اچھی خوشبو آرہی ہے اور وہ سیاہ چہرے والا مجھ سے دور ہو رہا ہے۔

پیغمبرِ اکرمؐ نے فرمایا:
وہی کلمات دوبارہ زبان پر جاری کرو۔
اس نے دوبارہ وہ کہے اور آپ نے اس سے پھر سوال کیا:
اب کیا دیکھ رہے ہو؟
وہ سیاہ چہرے والا غائب ہوگیا اور اب مجھے صرف نورانی چہرہ نظر آرہا ہے، اسی حالت میں اس کی روح پرواز ہوگئی۔

📚 حوالہ جات
1. من لایحضرہ الفقیہہ، ج1، ص132
2. امالی شیخ مفید، مجلس34، حدیث6، ص288

اپنا تبصرہ بھیجیں