نوجوانوں کی مصروفیت ایک ایسا عنوان ہے جس نے حالیہ برسوں میں خاص طور پر ترقی ، امن اور معاشرتی ہم آہنگی کے تناظر میں بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔ نوجوانوں کی مصروفیت سے مراد زندگی کے وہ امور جن میں فیصلہ سازی، پالیسی سازی، لوگوں کو اگاہی فراہم کرنے کا عمل شامل ہے میں نوجوان طبقے کی معنی خیز شرکت انتہائی طور پر ضروری ہے نہ صرف بلکہ انکا حق بھی ہے، جو انکی زندگیوں پر اثر انداز ہوا کرتے ہیں۔ اب جو بھی فیصلے انکی زندگی پر اثرانداز ہوا کرتے ہے ان مین نوجوانوں کو سامنے لانا، فیصلہ سازی میں بٹھانا، اور اس فیصلہ سازی کے لئے نوجوان طبقے کو سازگار ماحول فراہم کرنے سے ہی ایک معاشرے میں ایک نئی سوچ، فکر و ولولہ، جدت، اور نئی مثبت توانائیاں لائی جاسکتی ہے جو بہت سے مسائل حل کر سکنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
تاہم نوجوانوں کی صلاحیتوں سے مسلسل فائدہ حاصل کرنا اتنا آسان بھی نہیں ہے۔ کبھی کبھار بہت سی رکاوٹیں، چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے نوجوان طبقہ معاشرتی جوڑ کے عمل سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر Lack of Recognition, کہ کہیں مجھے سنا بھی جائے گا یا نہیں؟ دوسری بات کیا مجھے میرے خیالات کی بنا پر عزت دیکر حوصلہ افزائی کی جائیگی یا پھر مجھے دتکارا جائے گا؟ تعلیمی اور معلوماتی مواقع تک رسائی میں کمی، skills میں کمی، وسائل اور support کی کمی اور ڈائلاگ اور اس پر ایکشن کے لئے سازگار ماحول کی فراہمی نا ہونے کے برابر جیسے مسائل نوجوان طبقے کو اگے انے سے روکتی ہے۔ اس لئے نوجوانوں کو engage رکھنے کے لئے ایک ایساں تعمیری ماحول بنانا ضروری ہے جہاں پر انکے خیال و افکار کی قدر و قیمت ہو نہ صرف بلکہ ایک نوجوان کو حصہ دار اور ایک رہنما کے طور پر دیکھا جانا چاہیے تاکہ انکی معاشرے میں تعمیری کردار پر حوصلہ افزائی ممکن ہوسکے۔
نوجوانوں کو متحرک رکھنے کے لئے ایسی تنظیمیں بنانی چاہیے جس کا کام نوجوانوں کے امور کو مرکوز رکھ کر انکے لئے ہر وقت نوجوانوں کو جوڑے رکھنے، سیکھنے، ایک دوسرے کے ساتھ معاونت کرنے، عزت و وقار بخشنے، حواصلہ افزائی کرنے، کا باعث بنے، تاکہ و مسائل جو معاشرے میں حل طلب ہو ان پر خود اعتمادی کے ساتھ اپنی توانائیاں صرف کرکے دیگر شراکتداروں کے سامنے انکا حل رکھ سکے۔ ایسے تنظیموں سے ایسے مقاصد حاصل کئے جانے چاہئیں کہ جس سے نوجوان طبقے کی صلاحیتوں کی تعمیر ہو، کچھ اسطرح کے پروگراموں کا انعقاد ہو کہ جس سے ہنر، معلومات، اور خود اعتمادی کے ساتھ ساتھ انہیں بار بار ایسے کاموں میں حصہ لینے کا عادی بنا سکے جو شہری، سماجی، اور معاشرتی مسائل کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہو۔
بلوچستان میں نوجوانوں کو صوبے کی ترقی، غربت، بےروزگاری اور محرومیوں کو ختم کرنے لئے نوجوانوں کو متحرک کرنا ایک حوصلہ آفزا امر ہے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کی صلاحیتیں کسی سے کم نہیں ایسے میں انکی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ حاصل کرنا ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے وقت کی عیں ضرورت ہے۔ بلوچستان میں قومی کھیل فیسٹول کا انعقاد کرانا، نیشنل یوتھ سمٹ کرانا اور بلوچستان کے مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء کو مختلف اداروں کے دورے کرواکر انہیں مختلف امور پر بریف کرنے سے یقینی طور پر بلوچستان میں تعمیر و ترقی کے باب روشن ہونگے۔
ابھی حال ہی میں یونیورسٹی آف بلوچستان، بیوٹمز یوینورسٹی، بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، سردار بہادرخان وویمن یونیورسٹی کوئٹہ کے طلباء اور اساتذہ کو کوئٹہ گیریژن کا دورہ کروایا گیا۔ جس میں 75 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ اس دورے کا مقصد بلوچستان کے طلباء جو احساس محرومیوں میں پس کر رہ گئے تھے کو اس بات کا احساس دلانا تھا کہ طلباء ہی جس نے ان درسگاہوں سے اٹھ کر اپنے ملک اور صوبے کے معاملات مستقبل میں چلانے ہے۔ چونکہ بلوچستان کا مستقبل سی پیک، ریکوڈک اور دیگر منصوبوں سے چمک رہا ہے، ایسے روشن مستقبل کے لئے انہیں اس بات کا احساس دلانا تھا کہ وہ روشن مستقبل کو اپنے آغوش میں لینے کے لئے تیار کرے اپنے آپ کو۔
یہ بات واضح رہیں کہ ان درسگاہوں میں پڑھنے والے طلباء کہیں دہائیوں سے حقیقی سیاست کے بجائے، مصنوعی، مفاداتی، زاتی، یا پھر گروہی سیاست کے بینٹ چڑھے ہے۔ کبھی قوم پرستی کی شکل میں قوم پرست جماعتیں ہماری نسل کو تقسیم کر رہی ہیں تو کبھی طبقاتی سیاست کی شکل میں ہمارے بچوں کو ملک کی تعمیر وہ ترقی سے محروم رکھ رہے ہیں۔ اس لئے اب نوجوان طبقے کو جگانا، انہیں سمجھانا، انہیں اس بات کی تلقین کرنا کہ اپنے حقوق کے لئے کسی بھی پارٹی کے بینٹ نا چڑھے بلکہ خود ہی تحقیق و دلیل کی بنیاد پر اپنے بہتر مستقبل کا فیصلہ کرے تاکہ بلوچستان سے پسماندگی، احساس محرومی، غربت، بےروزگاری جیسے موذی معاشرتی امراض سے ہمیشہ کے لئے چھٹکارا حاصل ہوسکے۔