ویسے تو بہت سے کالج گورنمنٹ کے ہیں لیکن جب بھی گورنمنٹ کالج کا نام سامنے آتا ہے تو لوگ سیدھا گورنمنٹ کالج لاہور پہنچ جاتے ہیں۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے پڑھنے والوں نے نہ صرف پاکستان اور ہندوستان بلکہ دنیا میں اعلیٰ خدمات انجام دی ہیں۔ یہاں سے پڑھنے والے کو راوین کہا جاتا ہے۔ راوینز ایک دوسرے سے اس محبت کے ساتھ ملتے ہیں کہ ایک الگ فرقے کا گمان ہونے لگتا ہے۔ پچھلے دنوں اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایک سیمینار کا انعقاد کر رکھا تھا۔ عبداللہ ملک اس حوالے سے بڑے متحرک تھے۔ یہاں برادرم حامد میر نے تقریر کرتے ہوئے اپنا، اس خاکسار اور ظفر اللہ خان کا تذکرہ گورنمنٹ کالج لاہور کے حوالے سے کیا تو میں نے سٹیج پر بیٹھے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جناب حامد میر سے عرض کیا کہ یہ دو بھی تو راوینز ہیں۔ اس روز اس تقریب میں سات مقررین تھے اور سات میں سے پانچ راوینز تھے۔ پچھلے دنوں اولڈ راوینز یونین کے نو منتخب عہدیداروں نے اسلام آباد کا رخ کر رکھا تھا۔ اولڈ راوینز یونین کے نو منتخب خوبصورت صدر سید طیب رضوی کے ساتھ بالوں میں چاندی لئیے ہوئے ساجد عطاء گورایہ، حلیمہ آفریدی، سلطان نثار سرویا، شہاب بشارت، رائے فیصل کھرل، زوہیب سلیم بٹ، حافظ نگار احمد سلطانی اور کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ابرہیم بڑے سرگرم نظر آئے۔ میری ان سے ملاقات رانا عقیل کی طرف سے دئیے گئے عشائیہ میں ہوئی۔ وفد کے اراکین نے بتایا کہ ان کی اسلام آباد میں راوینز سے اچھی ملاقاتیں رہی ہیں۔ گزشتہ دو دنوں میں ان کی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، چیئرمین پیمرا سلیم بیگ، آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان اور سیف سٹی کے انچارج شعیب خرم سے ملاقات رہی۔ ساجد گورایہ نے بتایا کہ اعظم نذیر تارڑ کی کاوش سے گورنمنٹ کالج لاہور کے نئے کیمپس کو موٹر وے سے راستہ دے دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ نیو کیمپس کالا شاہ کاکو کے مقام پر ہے اور یہ مقام دوسرے شہروں سے آنے والوں کے لئے ایک سنگم کی حیثیت رکھتا ہے۔ صدر اولڈ راوینز یونین سید طیب رضوی نے بتایا کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے وی سی ڈاکٹر اصغر زیدی نے جم خانہ کلب کی طرز پر ایک راوینز کلب قائم کرنے کے لئے نئے کیمپس میں پچاس ایکڑ اراضی دے دی ہے۔ ابھی کل ہی مجھے طیب رضوی نے فون پر بتایا کہ ہمارے وفد کی وزیراعظم سے بھی ملاقات ہوئی ہے کیونکہ وزیراعظم بھی راوین ہیں، اس لئے انہوں نے خصوصی فنڈز سے کلب بنانے کے لئے پانچ کروڑ دینے کا اعلان کیا ہے۔ لگے ہاتھوں طیب رضوی کو پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی سے ملنا چاہئیے کہ وہ بھی تو راوین ہیں، وہ بھی تو فنڈز دے سکتے ہیں ۔اولڈ راوینز یونین کے نئے عہدیدار بڑے جذبوں کے ساتھ سفر کا آغاز کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد میں اولڈ راوینز یونین کے نئے چیپٹر کا اعلان کیا ہے۔ میں نے انہیں یہ مشورہ دیا کہ وہ کلب میں اقبال اور فیض کی تصاویر کے علاوہ سر گنگا رام اور آئی کے گجرال کی تصویریں بھی لگائیں کیونکہ سر گنگا رام کی سماجی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ وہ برصغیر میں پہلی پلینڈ ہاؤسنگ سوسائٹی کے بانی ہیں، انہوں نے 1925ء میں لاہور کے قریب ماڈل ٹاؤن کے نام سے ہاؤسنگ سوسائٹی قائم کی۔ صحت کے شعبے میں گنگا رام کی خدمات پاکستان اور ہندوستان دونوں ملکوں میں ہیں۔ لاہور میں گنگا رام ہسپتال ہے تو ہندوستان میں گنگا رام سے منسوب صحت کے 88 مراکز ہیں۔ آئی کے گجرال بھارت کے وزیراعظم رہے مگر ہمارے لئے بطور راوین وہ فخر کی علامت ہیں۔ پاکستان کے کئی وزرائے اعظم، صدور، آرمی چیفس اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راوینز تھے۔ گورنمنٹ کالج نے کئی نامور قانون دان، شاعر، ادیب، ڈاکٹر ،انجینئر، استاد، کھلاڑی، اداکار، سائنس دان، صحافی اور گلوکار پیدا کئیے۔ آج کے کئی نامور اینکرز اور کالم نگاروں کی مادر علمی گورنمنٹ کالج لاہور ہے۔ بیوروکریسی کے حوالے سے گورنمنٹ کالج بے تاج بادشاہ ہے۔ کئی عمدہ اور اعلیٰ بیوروکریٹس اسی مادر علمی نے دئیے۔ اشفاق احمد تو گورنمنٹ کالج کو درس گاہ نہیں بلکہ درگاہ کہا کرتے تھے۔
اولڈ راوینز یونین کے نئے منتخب عہدیداروں میں سے خاص طور پر صدر سید طیب رضوی اور سینئر نائب صدر ساجد عطاء گورایہ نے میرے ساتھ کئی اور منصوبوں کا تذکرہ کر رکھا ہے۔ یہ منصوبے یقیناً اچھے مستقبل کے لئے سازگار ہوں گے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے محبت کرنے والے اس کا نام گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نہیں بلکہ گورنمنٹ کالج لاہور ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں کئی ایسے ادارے ہیں جو یونیورسٹی لیول کی ڈگریاں دیتے ہیں مگر ان کی شناخت پرانے ناموں ہی سے ہے،جیسے لندن سکول آف اکنامکس، اس طرح کی بے شمار مثالیں دی جاسکتی ہیں۔ لہذا اربابِ بست و کشاد سے درخواست ہے کہ وہ اس عظیم ادارے کا نام جی سی یو کی بجائے گورنمنٹ کالج لاہور کر دیں۔ بقول اقبال
اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے