کشور ناہید

ہم گنہگار عورتیں

یہ ہم گنہگار عورتیں ہیں
جو اہل جبہ کی تمکنت سے نہ رعب کھائیں
نہ جان بیچیں
نہ سر جھکائیں
نہ ہاتھ جوڑیں

یہ ہم گنہگار عورتیں ہیں
کہ جن کے جسموں کی فصل بیچیں جو لوگ
وہ سرفراز ٹھہریں
نیابت امتیاز ٹھہریں
وہ داور اہل ساز ٹھہریں

یہ ہم گنہگار عورتیں ہیں
کہ سچ کا پرچم اٹھا کے نکلیں
تو جھوٹ سے شاہراہیں اٹی ملے ہیں
ہر ایک دہلیز پہ سزاؤں کی داستانیں رکھی ملے ہیں
جو بول سکتی تھیں وہ زبانیں کٹی ملے ہیں

یہ ہم گنہگار عورتیں ہیں
کہ اب تعاقب میں رات بھی آئے
تو یہ آنکھیں نہیں بجھیں گی
کہ اب جو دیوار گر چکی ہے
اسے اٹھانے کی ضد نہ کرنا!

یہ ہم گنہگار عورتیں ہیں
جو اہل جبہ کی تمکنت سے نہ رعب کھائیں
نہ جان بیچیں
نہ سر جھکائیں نہ ہاتھ جوڑیں!

کشور ناہید

اپنا تبصرہ بھیجیں