hina parvez butt

سبز انقلاب اب آئیگا !

آج بوتل کا جن بوتل میں واپس ڈال دیا گیا ہے،اس کا خیال تھا کہ سارا پاکستان باہر امڈ آئیگا جبکہ ایک پتہ بھی نہ ہلا ،سڑکیں کھلی رہیں، کوئی مظاہرہ نہ ہوا،کیونکہ عوام جان چکے ہیں کہ کس نے ڈالر کو کھلا چھوڑ کر غریبوں سے اپنا گھر تک بنانے کی سکت چھین لی؟ کس نے ان سے دودھ ، چاول ، چینی ، سستی روٹی تک چھین لی، کون ہر صبح دوپہر شام اول فول سیاسی، سماجی اور اقتصادی حلقوں میں اپنے ہی تمسخر کا اہتمام کرتا رہا؟کون انسانوں کا مالی، نفسیاتی اور سماجی استحصال کرتا رہا، کون سہانے خواب دکھا کر اللہ کی مخلوق کی نیندیں حرام کرتا رہا؟میں تو صرف یہ جانتی ہوں کہ اللہ کے پسندیدہ ترین بندوں کی فہرست میں سب سے اوپروہ شخص ہوتا ہے جو مخلوق خدا کیلئے وسیلہ روزگار بنتاہے،جب میاں شہباز شریف نے حکومت سنبھالی سرمایہ کاری اور اسٹاک ایکسچینج کو پر لگ گئے، اب سرمایہ کار جانتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک کا سربراہ درآمد شدہ نہیں، انھیں یقین رہا کہ تمام پالیسیاں ایسی بنائی جا رہی ہیںکہ جن سے کاروباری افراد کو اطمینان حاصل ہوگا؟میاں شہباز شریف نے نہ اوئے توئے کی سیاست کی نہ کوئی بڑھکیں ماریں بلکہ سر پھینک کر ریاست کو بچانے کی تگ ودو میں لگےرہے ،اگرچہ پٹرول کی قیمتیں بڑھائی گئیں لیکن سازش کرکےمعیشت پر کاری ضرب نہ لگائی گئی،عوام مشکل میں ہیں لیکن آخر کار ان کیلئے سکون آور لمحہ بھی آئیگا ، شہباز شریف نے کسی کی شخصیت کو داغدار نہیں کیا اور نہ سرکاری خرچ پر مخالفین کی کردار کشی کیلئے سوشل میڈیا ورکرز بھرتی کئے،مخالفین کے بندے خود بخود اپنے ہی ساتھیوں کی کرپشن کے شاخسانے کھولنے پر تلے ہوئے ہیں، شریف خاندان پر جس طرح کے ظلم و ستم کئے گئے تاریخ میں اسکی کوئی مثال نہیں ملتی ،ان کے خلاف مخصوص چمچے پروپیگنڈا کے لا یعنی ڈھول بجا تے رہے ،ہر بند ہ شریفوں کی سیاست کے کتبے لکھتا رہا ، مسلم لیگیوں نے عدالتی نااہلیوں کا سامنا کیا ،قید و بند کی مصیبتیں جھیلیں ، طویل ترین مقدمات کا سامنا کیا لیکن مجال ہے کہ ان کے کسی ساتھی نے وعدہ معاف گواہ بننے کی پیشکش قبول کی ہو، نواز شریف کے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگانےوالوں نے اپنی حکومت کے جاتے ہی رونا دھونا بلکہ بین ڈالنا شروع کردیا، عوام برملا کہہ رہے ہیں کہ جس جس نے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچایا ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے،جس جس نےنواز شریف کی سیاست ختم کرنے کا دعویٰ کیا وہ یا تو ملک چھوڑ گئے یا سیاست،آج بھی کیا تاجر، کیا عوام سب کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف وطن واپس آئیں گے تو ملک دوبارہ شاہراہِ ترقی پر گامزن ہوجائیگا، کاروباری ٹائیکونز کا کہنا ہے کہ جب بھی نواز شریف اقتدار سنبھالتے رہے ، ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں میں اطمینان کی لہر دوڑ جاتی ، سرمایہ کاروں کو یقین ہے کہ جب میاںن
واز شریف ایک بار پھر وطن واپس آئیں گے تو کاروبار کو استحکام ملے گا،بلیک میل نہیں کیا جائیگا،نیب خواہ مخواہ نہیں بلا سکے گا، کاروباری جگہوں پر بلا وجہ چھاپے نہیں مارے جائیں گے،کمشنر ڈپٹی کمشنروں کی تقرریاں رشوت لیکر نہیں کی جائیں گی،بجلی مہنگی ہوچکی ہے ، بل بہت زیادہ آرہے ہیں لیکن وہ وقت ضرور آئیگا کہ ملک میں کاروباری سرگرمیاں تنزلی کی طرف نہیں جائیں گی، جنس اور منشیات کا کاروبار عروج پر نہیں ہوگا، ٹی وی ریڈیو اخبار سوشل میڈیا پر مایوس کن خبریں نہیں آئیں گی،گھرانے مہنگائی کے وار سے نہیں ٹوٹیں گے،کوئی خاتون 30ہزار بجلی کا بل آنے پر خود کشی نہیں کرے گی،کوئی روزگار نہ ملنے پر ڈاکے نہیں ڈالے گا،مہنگائی سے بلبلا کر کوئی اپنےبچے فروخت کرنے کیلئے پیش نہیں کردے گا،کوئی حوا کی بیٹی اپنی عزت کی قیمت پر نوکری حاصل نہیں کرنا چاہے گی، جھوٹے اعداد و شمار سے گمراہ نہیں کیا جائیگا، کوئی ڈالر کھلا چھوڑ کر ترقی کے جھوٹے خوابوں کا پرچار نہیں کرے گا، کوئی غلط منصوبہ بندی کرکے ایندھن کی قلت کا باعث نہیں بنے گا،کوئی 17یونٹوں کا بل 2192روپے نہیں بھیجے گا، ایک خوش آئند خبر کہ کارپوریٹ فارمنگ کلچر کے نام پر جو منصوبہ شروع کیا جارہاہے اس سے ملک میں سبز انقلاب آجائیگا ، ملک کی زرعی ضروریات کو پورا کرنے میں نہایت آسانی ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں