dr tahira kazmi

ماں باپ کا بوجھ

ماں باپ “لڑکی کی ذمہ داری سے فراغت” کے نام پر اپنا بوجھ دوسرے کے سر پہ جلد از جلد منتقل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ اور مال لینے والے چھوٹی عمر کی لڑکی چاہتے ہیں جس کے بے شمار فوائد گنوائے جاتے ہیں۔

چوں چراں نہیں کرتی
ہر بات فورا مان لیتی ہے
جس روپ میں ڈھالنا چاہو، ڈھل جاتی ہے
دنیا کی ہوا نہیں لگی ہوتی
خدمت گزار ہوتی ہے
رعب برداشت کر لیتی ہے
بحث نہیں کرتی
عمر بڑھنے سے لڑکی” پیڈھی” ہو جاتی ہے

سمجھ نہیں آتا کہ مرد کو زندگی گزارنے کے لیے شانہ بہ شانہ چلتی ہوئی ہم سفر چاہئیے یا پیچھے پیچھے چلتی ہوئی ، سر جھکائے ایک خادمہ کم بیوی جس کے منہ میں زبان نام کی چیز نہ ہو اور کھوپڑی خالی ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں