غمزدہ غمزدہ میری عمر رواں ۔
شش جہت ہیں سنیں میری آہ و فغاں ۔
درد چہرے پہ ، تر آنکھ ، دل غمزدہ ۔
پابزنجیر ہوں جسم ہے ناتواں ۔
سرزنش یوں کہ جیون بنا غم کدہ ۔
اور میسر رہے ناسمجھ ہم عناں ۔
جگ ہنسائی ہوئی اور اپنوں نے کی ۔
میرے قلب حزیں پر ہیں زخم زیاں ۔
میں یونہی یاس سے انکو تکتا رہا ۔
پھول مرجھا گئے آئی باد خزاں ۔
نوچا توصیف کا کرگسوں نے بدن ۔
اب زمیں پر پڑا ہے فقط استخواں ۔
شاعر توصیف قاسم اقبال