حسین خواب کی تعبیر ضو فشار کا رنگ
جمالِ نورِ تجلّی ہے اس دیار کا رنگ
ضیائے حسن تبسم سے یہ منور ہے
سدا بہار محبت کی آبشار کا رنگ
میں آبروئے وطن پہ یہ جاں نثار کروں
مرے لہو سے بھی نکھرے یہ خاک زار کا رنگ
فرشتگانِ محبت جو خوبصورت ہیں
ہے ان کے چہرے کا غازہ اسی غبار کا رنگ
طلسمِ عشق سے مسحور ہوگیا ہوں میں
مری زمین پہ پھیلا فلک شعار کا رنگ
نگار خانۂ قدرت ہے سرزمینِ پاک
مرا حوالہ ہے فطرت کی نو بہار کا رنگ
ستارے اس کا جو ہردم طواف کرتے ہیں
طلب ہے ان کی بھی اس کُوئے آبدار کا رنگ
ہزار شکوے ہیں لیکن وطن ہمارا ہے
مرے خمیر میں شامل ہے ذی وقار کا رنگ
کسے خبر تھی لٹیروں کے ہاتھ آئے گا
چڑھا کے رکھ دیں گے اس پہ وہ لوٹ مار کا رنگ
اے نسلِ نو کے تحیر زدہ مرے لوگو
بنا کے لاؤ کچھ اپنے بھی اعتبار کا رنگ