’’جی جی !’’جی ملک صاحب کیسے حال ہیں ؟‘‘اللہ کا شکر ہے جی وہ دراصل میں نے فون اس لئے کیا تھا کہ’’ آپ کی طرف کچھ پیسے نکلتے ہیںم بہت ضرورت آن پڑی ہے ۔میں تو چند دنوں تک مرنے والا ہوں ملک صاحب‘‘
یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں شیخ صاحب اللہ تعالیٰ آپ کی عمر دراز کرے۔
میں صحیح کہہ رہا ہوں میرا دل کہتا ہے کہ دو ہفتوں کے اندر اندر انتقال کر جائوں گا۔
آپ کو ایسی بات نہیں کرنا چاہئے شیخ صاحب آپ سے محبت کرنیوالوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے ۔
آپ کی اس بات سے میری ڈھارس بندھی ہے اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے آپ سنائیں آپ کے کاروبار کا کیا حال ہے ۔
اللہ کا شکر ہے کام چل رہا ہے آپ کا کاروبار کیسا جا رہا ہے ۔
بہت اچھا جا رہا ہے ان دنوں سیزن بھی ہے ۔
ہاں میں نے یہی سوچ کر فون کیا تھا، اگر ہوسکے تو آج کچھ ادائیگی فرمادیں ۔
میں نے آپ سے عرض کی نا کہ میں مرنے والا ہوں۔
ایسی کون سی بات ہے ؟آپ خدانخواستہ بیمار ویمار تو نہیں ہیں۔
نہیں بیماری تو کوئی نہیں مجھے لگتا ہے کہ میں نے مر جانا ہے ۔
کیوں منہ سے برے برے کلمے نکالتے ہیں آپ یہ بتائیں بچوں کا کیا حال ہے ؟
بچے بالکل ٹھیک ہیں میں نے پچھلے ہفتے انہیں ایک ایک پلاٹ خرید کر دیا ہے کہ اس پر اپنی اپنی کوٹھیاں خود بنوالیں۔
مبارک ہو!
خیر مبارک
آپ کی کار کیسی جا رہی ہے ؟
کون سی کار !ہاں یہ تو میں بھول ہی گیا میں نے کل ایک نئی مرسڈیز کا آرڈر دیا ہے آپ کسی دن بچوں کو لیکر آئیں نا!
بس ان شااللہ کسی دن حاضر ہوں گا اس وقت تو میں نے ضرورت کے تحت فون کیا تھا اگر ہوسکے تو کچھ پیسوں کا انتظام کردیں ۔
میں نے تو چند دنوں تک مر جانا ہے اب اس دنیا میں جی نہیں لگتا کچھ نہیں رکھا اس دنیا میں کوئی شخص میراحال نہیں پوچھتا سب کو اپنے اپنے پیسوں کی فکر ہے ۔
خدا کیلئے شیخ صاحب خدا کیلئے !
میں صحیح کہہ رہا ہوں میں تو ان لوگوں کی وجہ سے دفتر بھی بہت کم آتا ہوں ،میں نے سب کام بیٹوں کے سپرد کر دیئے ہیں اب تو کاروبار بھی وہی چلا رہے ہیں ۔
خیر یہ تو اچھی بات ہے کہ بیٹے اپنے پائوں پر کھڑے ہو جائیں لیکن آپ کو مایوسی کی باتیں نہیں کرنا چا ہئیں !
بڑی مہربانی ملک صاحب آپ کی باتوں نے مجھے بہت حوصلہ دیا ہے میں ان دنوں سوچ رہا ہوں کہ دل بہلانے کیلئے یورپ کی سیاحت کو نکل جائوں ۔
بہت اچھا خیال ہے کہ اگر ہو سکے تو اس دفعہ ایک چکر امریکا کا بھی لگا لیں۔ کیا رکھا ہے دنیا میں ،بس دولت ہی دولت کی تکرار ہے، یہ سب کچھ یہیں رہ جانا ہے۔ اب دیکھیں نا دنیا میں صرف پیسہ ہی تو سب کچھ نہیں ہے، پیسہ تو ہاتھ کی میل ہے، میں تو اب دنیا کی سیر کو نکلنے لگا ہوں۔
وہ تو ٹھیک ہے شیخ صاحب مگر اس میل کی بھی کبھی ضرورت پڑ ہی جاتی ہے۔ میں نے آج اسی لئے فون کیا تھا: میں نے چند دنوں تک مر جانا ہے، اب تو اس دنیا میں جینے کو جی نہیں چاہتا۔ میں نے تو وصیت کے کاغذات بھی تیار کروا لئے ہیں۔
اللہ نہ کرے شیخ صاحب کہ آپ فوت ہوں۔
جی جی جی
مگر دیکھیں نا، لین دین تو ساتھ ساتھ چلتا ہی ہے۔
بالکل بالکل مگر میں تو سب کچھ چھوڑ چھاڑ بیٹھا ہوں۔ بس چند دنوں کی بات ہے۔
یعنی کتنے دنوں تک آپ ادائیگی کردیں گے۔میں ادائیگی کی بات نہیں کر رہا ملک صاحب، چند دنوں تک میں نے مر جانا ہے مجھے کہاں ہوش ہے کہ میں نے کس سے کیا لینا ہے، کس کا کیا دینا ہے، یہ دنیا فانی ہے ملک صاحب۔
آپ بجا فرماتے ہیں شیخ صاحب لیکن جو دینا ہے وہ تو دینا ہے۔
مگر میں نے چند دنوں تک مر جانا ہے۔
پکی بات ہے؟
کون سی بات؟
یہی کہ آپ نے چند دنوں تک فوت ہو جانا ہے؟
یہ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں ملک صاحب! اظہار ہمدردی کی بجائے دوسروں کی طرح آپ بھی میری موت کی دعائیں مانگنے لگے۔
میں ایسی دعا کیسے مانگ سکتا ہوں شیخ صاحب، میں تو صرف یہ پوچھنا چاہتا تھا کہ موت کے سلسلے میں آپ کا احساس واقعی بہت قوی ہے۔
جی ہاں آپ یقین کریں مجھے یہی لگتا ہے کہ بس دو چار دنوں تک مر جائوں گا۔
بس ٹھیک ہے، جہاں میں نے پیسوں کا اتنا عرصہ انتظار کیا تھا ، عام حالات میں دو چار مہینے اور انتظار کرلیتا۔ لیکن اگر آپ کا دو چار دنوں میں فوت ہونا یقینی ہے تو میں ابھی آپ کی طرف پہنچ رہا ہوں تاکہ آپ کا آخری دیدار ہو جائے اور رقم بھی ڈوبنے سے بچ جائے۔ یوں بھی میں چاہتا ہوں کہ میرا دوست خدا کے سامنے سرخرو ہو کر جائے، دوسروں کی دولت، دولت نہیں جہنم ہے، میری خواہش ہے کہ آپ نارِ جہنم ساتھ لے کر نہ جائیں، براہ کرم میرے آنے تک فوت نہ ہوں کچھ دیر انتظار فرمائیں۔ میں حاضر ہو رہا ہوں۔ خدا حافظ۔
