Qamar-Jalalabadi

قمر جلال آبادی

کر لوں گا جمع دولت و زر ، اس کے بعد کیا؟
لے لوں گا شاندار سا گھر، اس کے بعد کیا؟

مے کی طلب جو ہو گی تو بن جاؤں گا میں رند
کر لوں گا میکدوں کا سفر،اس کے بعد کیا؟

شعر و سخن کی خوب سجاؤں گا محفلیں
دنیا میں ہو گا نام مگر، اس کے بعد کیا؟

موج آئے گی تو سارے جہاں کی کروں گا سیر
واپس وہی پرانا نگر، اس کے بعد کیا؟

اک روز موت زیست کا در کھٹکھٹائے گی
بجھ جائے گا چراغ قمر ، اس کے بعد کیا؟

اٹھی تھی خاک خاک سے مل جائے گی وہیں
پھر اس کے بعد کس کو خبر، اس کے بعد کیا؟

اپنا تبصرہ بھیجیں