پاکستان پیپلز پارٹی کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ سندھ صوبہ اس کی جائے ہیدائش تو نہیں مگر سندھ میں شروع دن سے وہ نا قابل شکست رہی ہے۔ ضیاءالحق کی آمریت ہو یا پرویز مشرف کا کالا دود، نواز شریف کے جمہوری آمریت ہو یا عمران خان کا طالبانی مارشل لاء، پی پی پی نے ہر دور میں نہ صرف ساذشوں کا مقابلہ کیا ہے بلکہ ساذشی مہروں کا ووٹ کی طاقت سے گھر بھیجا اور قانون اور آئین کی حکمرانی کو ہی پاکستان میں لاگو کرنے کے لیے جدوجہد کی، لیکن اس جووجہد کی قیمت بہت بھاری چکانی پڑی، اس جدوجہد میں اس کے خلاف ہر وہ پروپیگنڈہ استعمال کیا گیا جس سے اس کا وجود ختم کیا جاسکے۔ لیکن پی پی پی کو بکھیرنے والے خود بکھر گئے، ایک کوشش جو برسوں سی جاری ہے اس میں ایک طاقتور طبقہ پی پی پی کو پنجاب میں کمزور کرنے میں خاصہ کامیاب رہا ہے لیکن سندھ میں اس طاقتور طبقے کی تمام سازشیں ناکام رہی ہیں
اس کی ایک وجہ صرف یہ ہے کہ پی پی پی کو 77 کے بعد پنجاب میں اقتدار نصیب نہ ھوسکا۔ اور سندھ میں وہ گائے بگائے اقتدر میں آتی رہی ہے۔ سندھ سے باہر اس جماعت پر کرپٹ اور ملک دشمن ہونے کا الزام لگتا آیا ہے لیکن سندھ میں اس جماعت کا وفاق پاکستان کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ سندھ میں اس جماعت کی مقبولیت کی انتہاء یہ ہے کہ بڑے سے بڑا سردار پی پی پی کے ایک عام کارکن کے سامنے اگر انتخابات میں کھڑا ہو تو شکست کھا جاتا ھے ۔ آج تو حالت یہ ہے کہ سندھ میں پ پ مخالف بڑے بڑے نام سیٹ کے وعدے پر پی پی پی میں شامل ہونے کی آرزو سجائے پھر رہے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ سندھ سے باہر اس جماعت کو مسترد شدہ جماعت سمجھا جاتا ہے تو پھر سندھ میں اتنی مقبول کیوں ہے ؟ شہید زولفقار علی بھٹو اور شہید بینطیر بھٹو کی قربانی بے شک عظیم قربانی ہے مگر سورھہ بادشاہ کی جدوجہد اور قربانی تو لازوال قربانی ہے اس کا کوئی مقابلہ نہیں لیکن اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ بھٹو شہید اور بھٹو خاندان کو شہادت اور ہمدردی کی وجہ سے ووٹ ملتا ہے تو پھر یہ ووٹ مسلم لیگ فنگشنل کو کیوں نہیں ملتا ؟ کیوں کہ سورھہ بادشاہ کا نام اور قربانی تو خالص سندھ دھرتی کی آذادی کے لیئے تھی
تو پھر سورھہ بادشاہ کے خاندان کو ہمدردی کا ووٹ کیوں نہیں ملتا ؟
ایک بات لوگوں کو ہضم نہیں ہوتی اور وہ یہ کہ پی پی پی ترقی کی ۔علامت ہے اور اگر ترقی کی علامت نہ ہوتی تو سندھی عوام اسے کئی سال پہلے مسترد کرچکی ہوتی لیکن جب کسی کے سامنے یہ بات کی جائے کی پی پی پی حکومت مزدور دوست اور وطن دوست حکومت ہوتی اور اس دور میں ہمیشہ پاکستان نے ترقی کی تو کچھ پنجاب کے دوست اس بات پر خفا ہوجاتے ہیں کیوں کہ ان کے نزدیک موٹردے اور چند سڑکیں ہی ترقی سمجھی جاتی ہے، مگر ایٹمی پروگرام، پورٹ قاسم، اسٹیل ملز، پہلا موصلاتی فون، پہلا نجی ٹیلی ویژن، ملک کا دفاعی نظام، میزائل ٹیکنا لوجی، پہلا خواتین کا پولیس اسٹیشن، پولیو کے خاتمے کا پروگروم، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام وغیر اہل پنجاب کے لیے ترقی کی علامت تصور نہیں ہوتیں کیوں کہ ان سب منصوبوں کے پیچھے پی پی پی کھڑی نظر آتی ہے۔ سندھ کی عوام آخر کیوں کہ 5 دہائیوں سے زائد عرصہ ہونے کو ہے پی پی پی کے لئے مرنے مارنے پر تل جاتی ہے ؟ کیا وجہ ہے کہ وہ بلاول ہو آصفہ بھٹو زرداری انھیں بچپن سے ہی اپنا رہنما مانتے ہیں اور سمھتے ھیں کہ ان کے حقوق کے وہ ھی ضامن ھیں آخر ایسی کیا وجہ ہے کہ ان کا پی پی پی کی قیادت پر ناقابل شکست بھروسہ ہے ؟ تو بات سادہ ہے کہ پی پی پی سندھ میں سڑکوں کا جو نیٹ ورک بنانے میں کامیاب ہوئی ہے، اس کی مثال کسی دوسرے صوبے میں نہیں ملتی، آپ تھر پارکر کی سڑکوں پر چلیں اور پھر کوٹ مومن یا کوٹ ادو، یا لیہ مظفر گڑھ روڈ پر چل کر دکھا دیں آپ کو فرق صاف نظر آئے گا، یہ ہی نہیں تھر جیسے پسماندہ علاقے میں یونیورسٹی کیمپس کے ساتھ ساتھ جدید این آئی سی وی ڈی موجود ہے، سندھ حکومت کے ہسپتالوں میں ہزاروں نہیں لاکھوں کا علاج مفت ہورہا ہے، این آئی سی وی ڈی ہو یا گمبٹ ہسپتال سو فیصد میرٹ کے ساتھ فری علاج مہیا کیا جارہا ہے، یہاں آپ کو کسی صحت کارڈ یا ڈومیسائل کی ضرورت نہیں ھر پاکستانی کا علاج مفت ہے۔ یہ ہی نہیں سیلاب متاثرہ علاقوں میں بلاول بھٹو زرداری نے وعدہ کیا تھا کہ ہم جلد گھر تعمیر کرواکردیں گے آج سندھ میں تو یہ گھر نظر آرہے ہیں لیکن پنجاب کے سیلاب متاثرین آج بھی سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ انھیں مسلم لیگ اور پی ٹی آئی نے بے یارو مددگار چھوڑ دیا، سندھ میں اگر پی پی پی کو کسی پی پی پی مخالف اتحاد سے یا شکست سے کوئی خطرہ نہیں تو اس کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ ترقی ہے سندھ کے ووٹر کو ترقی نظر آرہی ہے یہ ہی وجہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں کراچی کی عوام نے بھی پی پی پی کا انتخابات کیا کیوں کہ وہاں کی عوام کو کراچی کے نئے انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ نظام سے یہ امید جاگ گئی ہے کہ اگر وہ اپنے ووٹ پر ڈاکہ نہ ڈالنے دیں تو کراچئ کو ترقی یافتہ ہونے سے کوئی ٹارگٹ کلر ہو یا بھتہ خور، کوئی روک نہیں سکتا۔