Mian Habib

نور پراجیکٹ زندگی بدلنے کا منصوبہ

کسے پتہ تھا کہ سمن آباد میں پیدا ہونے والا ایک بچہ سماجی خدمات میں رول ماڈل بن جائے گا وہ بچہ جس نے خود زکوۃ فنڈز سے تعلیم حاصل کی ہو وہ کامیابیوں کی منازل طے کرتے ہوئے بے سہارا کم وسیلہ بچوں کے روشن مستقبل کا بیڑہ اٹھائے گا وہ کسی ایک شعبہ میں تبدیلی لانے کی جستجو نہیں رکھتا وہ معاشرے کے تمام شعبوں کو بدلنے کے لیے کوشاں ہے اس نے انسانوں کی فلاح کا درد رکھنے والوں کے لیے سٹیٹ آف دی آرٹ منصوبے زمین پر کھڑے کرکے ان کے ذریعے تبدیلی کے سفر کی لیب بنا دی ہے جس کا دل چاہے وہ ای ایم ای سوسائٹی کینال روڈ جاکر نور پراجیکٹ کا وزٹ کرے اسے سمجھ آجائے گی کہ اگر کوئی ٹھان لے کہ اس نے کوئی کام کرنا ہے تو اس کو عملی جامہ کیسے پہنایا جاتا ہے یہ کہانی ایک کامیاب نوجوان امجد وٹو کی ہے جس نے سمن آباد لاہور میں آنکھ کھولی ان کے والد کا جنرل سٹور تھا ان کا تعلق ایک مڈل کلاس گھرانے سے تھا سارے معاملات معمول کے مطابق چل رہے تھے کہ ان کا بھائی جو حافظ قرآن تھا اچانک غائب ہو گیا جس کی تلاش میں ان کے والد نے اپنے سارے وسائل جھونک دیے کوئی ڈیڑھ سال کے بعد ان کا بھائی تو مل گیا لیکن ان کا گھر مڈل کلاس سے غریب کلاس میں تبدیل ہو چکا تھا امجد وٹو ایک ذہین طالبعلم تھا اس نے زکوۃ فنڈ سے گورنمنٹ کالج جیسے عظیم ادارے سے تعلیم حاصل کی اور تعلیم کے ساتھ ساتھ رات کو چھوٹے موٹے کام کر کے اپنے اہل خانہ کی بھی مدد کی اللہ تعالی نے اپنے جن بندوں سے کام لینا ہوتا پہلے انھیں بھٹی میں کندن بناتا ہے اوائل عمری کی ٹھوکروں نے امجد وٹو کی زندگی بدل دی اس کی سوچوں کو تبدیل کر دیا اس نے پڑھ لکھ کر اپنے آپ کو بدلا اور پھر اپنے جیسے ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بدلنے کے لیے اپنی زندگی فلاح کے کاموں کے لیے وقف کر دی انھوں نے بیرون ملک نوکری بھی کی اب بھائیوں کے ساتھ مل کر کاروبار بھی کر رہے ہیں اور دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ سب بھائیوں کا کاروبار اکھٹا ہے اور اتفاق ایسا کہ قابل رشک اور مثالی امجد وٹو نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر نور پراجیکٹ کی بنیاد رکھی جو کہ آج ایک مثالی ادارہ بن چکا ہے جس کے زیر اہتمام درجن بھر منصوبے کام کر رہے ہیں ہمارے دوست صابر بخاری جو کہ بہت ہی متحرک شخصیت ہیں انھوں نے ہمیں نور پراجیکٹ کے وزٹ کی دعوت دی اور کہا کہ آپ کو یہ پراجیکٹ دیکھ کر روحانی خوشی ہو گی ہمارے ساتھ وزیر اعلی انسپکشن ٹیم کے ممبر اور پی سی ایس آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر رائے منظور ناصر بھی تھے جن کی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت صوبائی سروس کے آفیسر 75 سالوں کے بعد اپنا حق حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے وہ صاحب کتاب بھی ہیں جب ہم نور پراجیکٹ پہنچے تو دو باتوں نے مجھے بہت متاثر کیا صفائی جسے ہم نصف ایمان کہتے ہیں نور پراجیکٹ کے زیر اہتمام بچوں کے سکول میں صفائی کا اتنا زبردست معیار کہ دل عش عش کر اٹھا صفائی کا یہ معیار ہم نے صرف مغرب میں ہی دیکھا ہے یہ سکول قابل دید ہے جہاں بےسہارا کم وسیلہ خاندان کے بچوں کو پاکستان کے مہنگے ترین سکولوں جیسی معیاری تعلیم دی جاتی ہے اساتذہ میں سے کئی فارن کوالیفائیڈ ہیں بچوں کی کتب یونیفارم سب ادارے کے ذمے ہے بلکہ بچوں کو لانے لیجانے کے لیے ٹرانسپورٹ بھی ادارے کی ہے ہمارے سرکاری شعبوں کے سربراہان کو چاہیے کہ وہ ایک بار نور پراجیکٹ کے صفائی کے معیار کو دیکھیں اگر وہ اپنے اداروں میں اس کے ففٹی پرسنٹ صفائی کے معیار کو بھی مین ٹین کر لیں تو پاکستان کی قسمت بدل جائے کیونکہ صاف ستھرا ماحول کام کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے دوسرا اہم کام ڈسپلن ہے ہم نے محسوس کیا کہ نور پراجیکٹ کا ہر کام آٹو میٹک موڈ پر لگا ہوا ہے ایک طے شدہ امور کے مطابق ہر کام ترتیب سے ہو رہا ہے اس کا کریڈٹ نور پراجیکٹ کی انتظامیہ کو جاتا ہے نور پراجیکٹ کے زیر اہتمام درجن بھر منصوبے کام کر رہے ہیں جن میں ووکیشنل ٹریننگ انسٹیوٹ بہت اہم ہے کیونکہ وہاں نوجوانوں کو ایسے ہنر سیکھائے جا رہے ہیں جن کی مارکیٹ میں ضرورت ہے اور یہ ہنر سیکنھے کے بعد فوری روزگار مل جاتا ہے ان میں دفتری امور میں کمپیوٹر کے استعمال کے کورسز موبائل فون کی رئیپرنگ بچیوں کے لیے بیوٹی پارلر کے کورسز سپوکن انگلش کے کورسز میری ذاتی رائے ہے کہ اگر ملک کی ایک فیصد آبادی کو سکلڈ کر دیا جائے اور انھیں انگلش یا عربی سیکھا دی جائے تو وہ انقلاب لا سکتے ہیں ابھی بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ہاں نوجوانوں کی فارغ فوج ظفر موج ہے لیکن ان کے پاس کوئی ہنر نہیں ہے یہ کام نور پراجیکٹ احسن انداز سے کر رہا ہے اس کی تقلید ہونی چاہیے نور پراجیکٹ کے زیر اہتمام 70 بیڈ کا ایک ہسپتال تعمیر کے آخری مراخل میں ہے جہاں مستحقین کو مفت علاج کی معیاری سہولت میسر ہو گی کیونکہ ابھی جو ایک ڈسپینسری اور ڈینٹل یونٹ کام کر رہا ہے اس کی کارکردگی لاجواب ہے نور پراجیکٹ کے زیر اہتمام ہزاروں تندور کام کر رہے ہیں جو مستحقین کو سستی یا مفت روٹی فراہم کرتے ہیں اس کام کو بڑے پیمانے پر لیجانے کے لیے پلاننگ ہو رہی ہے نور پراجیکٹ میں روزانہ 2ہزار افراد کا کھانا تیار ہوتا جو اہتمام کے ساتھ کھلایا جاتا ہے نور پراجیکٹ والوں نے اعلان کر رکھا ہے کہ جو غربت بے روزگاری یا کسی بھی وجہ سے خودکشی کرنا چاہتا ہے وہ صرف ایک بار ہم سے رابطہ کرلے ہم اس کے مسائل حل کرنے میں مدد کریں گے اسی طرح معاشرے میں مقدمے بازی نے بگاڑ پیدا کر رکھا ہے نور پراجیکٹ مفت قانونی امداد، صلح اور مسائل کے حل کیلئے پیشہ وارانہ خدمات کے منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے جسے جلد لاونچ کیا جائے گا پاکستان میں جہاں ہر وقت خرابیوں کا رونا رویا جاتا ہے وہیں معاشرے میں انسانیت کا درد رکھنے والی شخصیات اور ادارے بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اس حوالے سے ہمارا سماجی خدمات کا شعبہ قابل تعریف ہے ہمیں ہر وقت ہر کام میں کیڑے نکالنے کی بجائے اچھے کاموں کی تعریف بھی کرنی چاہیے پاکستان میں درد دل رکھنے والوں اور کام کرنے والوں کی بھی کمی نہیں ہے ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے تاکہ باوسیلہ لوگ ان کی تقلید میں سامنے آئیں

اپنا تبصرہ بھیجیں