9 اگست کی شام جی سی یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی کی طرف سے دعوت نامہ موصول ہوا کہ “ہم 11 اگست کو گورنمنٹ کالج لاہور کے قابل فخر سابق طالب علم جنرل راحیل شریف کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ے رہے ہیں”۔ گورنمنٹ کالج لاہور ہمارے دلوں میں بستا ہے، اس کی تقاریب ہمارے لئے ہمیشہ باعث فخر رہی ہیں۔ میں 11 اگست کو مقررہ وقت سے پانچ منٹ پہلے گورنمنٹ کالج لاہور میں داخل ہوا تو دیکھا کہ راستے کے دونوں طرف طلبا و طالبات جھنڈیاں اور پھول لیے کھڑے تھے، ان کے چہروں پر مسرت تھی، اس خوشی کی بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنی عظیم درسگاہ کے ایک قابل فخر سپوت کے استقبال کے لئے کھڑے تھے۔ خوشی کی یہ لہر قوس و قزح کی صورت ٹاور کو چھوتی ہوئی بخاری آڈیٹوریم تک جا رہی تھی، مہمانوں سے بھرے ہال میں پروفیسر صدیق اعوان نے اعلان کیا کہ کچھ ہی دیر میں جنرل راحیل شریف ہمارے درمیاں ہوں گے۔ میرے ساتھ اولڈ راوینز یونین کی نائب صدر ڈاکٹر حلیمہ آفریدی تشریف فرما تھیں جبکہ اگلی رو میں یونین کے سینئر نائب صدر ساجد گورایہ، زاہد گوگی کے علاوہ چند دوستوں کے ساتھ تشریف فرما تھے۔ جونہی جنرل راحیل شریف ہال میں داخل ہوئے تو لوگ کھڑے ہو گئے، بہت دیر تالیاں بجتی رہیں۔ شاید اس کی بڑی وجہ یہ ہو کہ وہ پچھلے بیس سالوں میں ریٹائرڈ ہونے والے سپہ سالاروں میں سے غیر متنازعہ شخصیت ہیں۔ تقریب کا آغاز ہوا تو پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی نے عظیم راوینز کا ذکر شروع کر دیا، انہوں نے حاضرین کو بتایا کہ جب سے وہ آئے ہیں انہوں نے عظیم اولڈ راوینز کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ڈاکٹر زیدی نے بتایا کہ جنرل راحیل شریف سے پہلے اس سلسلے میں پانچ ایوارڈز دئیے جا چکے ہیں، جن شخصیات کو یہ ایوارڈز دئیے گئے ان میں اعتزاز احسن، حدیقہ کیانی، رمیز راجہ، ڈاکٹر ثمر مبارک مند اور شفقت امانت علی شامل ہیں۔ ڈاکٹر اصغر زیدی نے گورنمنٹ کالج سے اپنی محبتوں کا تذکرہ بھی چھیڑا اور پھر جو کچھ انہوں نے چند سالوں میں کیا ان میں سے انہوں نے صرف پانچ بڑے کام بتائے۔ انہوں نے بتایا کہ کالا شاہ کاکو کے پاس 360 ایکڑز پر مشتمل قطعہ اراضی پر گورنمنٹ کالج لاہور کا نیا کیمپس قائم ہو چکا ہے، نئے کیمپس میں آٹھ شعبے منتقل ہو چکے ہیں جبکہ کئی اور شعبے اسی سال منتقل کر دئیے جائیں گے۔ ڈاکٹر زیدی کی خواہش ہے کہ نئے کیمپس میں ٹاور بھی بنایا جائے تاکہ گورنمنٹ کالج کا عکس نظر آئے۔ گورنمنٹ کالج لاہور پہلی مرتبہ اپنے تمام سٹاف ممبران کو رہائشی سہولتیں فراہم کرنے جا رہا ہے۔ گورنمنٹ کالج لاہور میں خواتین کے لئے ایک بڑا ہاسٹل قائم کیا جا رہا ہے کیونکہ پہلا گرلز ہاسٹل چھوٹا تھا۔ گورنمنٹ کالج لاہور میں عظیم راوین علامہ اقبال کے نام پر لاء سکول بنا دیا گیا ہے، ایک سکول آف بزنس بھی قائم کر دیا گیا ہے، سکول آف جرنلزم بھی بنا دیا گیا ہے، طلباء و طالبات بھلے کتنے ہی نمبرز حاصل کیوں نہ کر لیں گورنمنٹ کالج میں داخلے کے وقت ان کا انٹری ٹیسٹ اور انٹرویو اس لئے لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ گورنمنٹ کالج کا تعلیمی معیار کہیں گر نہ جائے۔ گورنمنٹ کالج لاہور میں ہم نصابی سرگرمیوں پر خاص توجہ دی جاتی ہے تاکہ یہاں پڑھنے والوں کی کردار سازی ہو سکے، اس سلسلے میں 80 سے زیادہ سوسائٹیاں کام کر رہی ہیں، یہ سوسائٹیاں ادب، صحافت، ڈرامہ اور میوزک کے علاوہ زندگی کے تمام شعبوں کا احاطہ کرتی ہیں۔ ڈاکٹر اصغر زیدی کی خواہش ہے کہ ملک کے باقی تعلیمی اداروں کو بھی ان سوسائٹیوں سے فیض یاب کیا جائے اس لئے وہ خصوصی ورکشاپس اور سیمینارز کا انعقاد کرتے ہیں۔ جنرل راحیل شریف کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیتے وقت حاضرین کو بتایا گیا کہ انہوں نے پندرہویں آرمی چیف کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور اب وہ 42 ممالک کے اسلامک ملٹری کاؤنٹر ٹیررازم کولیشن کے پہلے سربراہ ہیں۔ اس مرحلے پر سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان، میاں مصباح الرحمٰن، میاں عمران مسعود، اولڈ راوینز یونین کے صدر سید طیب رضوی اور مجھ خاکسار سمیت چند شخصیات کو سوئینیر پیش کئے گئے۔ جنرل راحیل شریف نے حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا”راوین ہونا کسی اعزاز سے کم نہیں، ہم بہن بھائیوں میں سے سب سے پہلے میری بہن خالدہ شریف نے 1964ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے انگلش کیا پھر میرے بھائی میجر شبیر شریف شہید نشان حیدر اور دوسرے بھائی ممتاز شریف یہاں پڑھتے رہے۔ میں گورنمنٹ کالج لاہور میں 1972ء میں آیا، میں فوجی بننا چاہتا تھا اس لئے میں نے اپنے شہید بھائی کی یونٹ کو جوائن کیا، میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پڑھتا ہوں اور اس سے بہت سیکھتا ہوں”۔ جنرل راحیل شریف نے گورنمنٹ کالج لاہور میں گزرے ہوئے لمحات کو بہت یاد کیا اور پھر کہا ” میں انارکلی کی فروٹ چاٹ ابھی تک نہیں بھولا”۔ یہ خاکسار جب سٹیج پر گیا تو وہاں چند باتیں ہوئیں، ماضی کا تذکرہ تھا اور مجھے جنرل راحیل شریف کی یادداشت نے متاثر کن حیرت میں ڈال دیا۔ یہ تقریب ہر حوالے سے شاندار تھی۔ گورنمنٹ کالج لاہور کی ایک طالبہ نے بہت عمدہ نعت پیش کی، یہاں قومی ترانے کی مسحور کن نئی دھن سننے کا موقع ملا۔ نذیر حسین میوزک سوسائٹی کے طلباء نے خوبصورت کلام پیش کیا اور جو اختتامی لمحات میں کلام اقبال گایا وہ تو بہت ہی متاثر کن تھا، اس میں سے ایک شعر یاد آ رہا ہے کہ
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الااللہ