اب میں راشن کی قطاروں میں نظر آتا ہوں
اپنے کھیتوں سے بچھڑنے کی سزا پاتا ہوں
اتنی مہنگائی کۂ بازار سے کچھ لاتا ہوں
اپنے بچوں میں اسے بانٹ کر شرماتا ہوں
اپنی نیندوں کا لهو پوچھنے کی کوشش میں
جاگتے جاگتے تھک جاتا هوں، سو جاتا ہوں
کوئی چادر سمجھ کے کھینچ نہ لے پھر سے خلیل
میں کفن اوڑھ کے فٹ پاتھ پۂ سو جاتا ہوں