پاکستان 1967 سے قبل کی سرحدیں، القدس الشریف دارالحکومت کیساتھ آزاد فلسطین ریاست چاہتا ہے،جلیل عباس جیلانی
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین کے غریب عوام کی نسل کشی کررہا ہے ، غزہ میں لوگوں کے پاس پانی ہے نہ خوراک ہے، غزہ کے گھیراؤ کی مذمت کرتے ہیں،اسرائیل فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کرے، پاکستان کی فلسطین کے حوالے سے پوزیشن ماضی سے پیوستہ ہے، موقف کوئی تبدیلی نہیں آئی ،ہم فلسطین کو فوری انسانی امداد فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں، اسرائیل تاحال فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دے رہا، اس حوالے سے مصری حکام سے رابطے میں ہیں،او آئی سی کا خصوصی اجلاس 18 اکتوبر کو جدہ میں ہوگا جس میں بحیثیت وزیر خارجہ پاکستان شرکت کروں گا، سی پیک کو سلو ڈاؤن نہیں کیا جائیگا،نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ چینی صدر کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں، ملاقات میں چینی قیادت سے باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال ہو گا، گرین انرجی ، سپیس ٹیکنالوجی ، زرعی شعبوں سے متعلق مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے، پاکستان اور چین کے مابین مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں، دورہ سے پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کو فروغ حاصل ہوگا، نگران وزیر اعظم چینی صدر وزیر اعظم اور اہم رہنمائوں کے علاوہ فورم میں شریک عالمی رہنمائوں سے ملاقات کریں گے، چینی سرمایہ کاروں اور کارپوریشنز کے سربراہان سے ملاقاتیں بھی پروگرام کا حصہ ہیں، نگران وزیر اعظم شنجیانگ خودمختار علاقہ کا بھی دورہ کرینگے اور شنجیانگ کی تاریخی مسجد میں نماز جمعہ ادا کریں گے۔ نگران وزیر خارجہ نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ چینی صدر شی جن پنگ کی دعوت پر تیسرے بی آر ایف فورم میں شرکت کیلئے 17اور 18اکتوبر کو چین کا دورہ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایف بڑا اہم فورم ہے جس سے نگران وزیر اعظم خطاب کرینگے۔ انہوںنے کہاکہ فورم کا موضوع ” کنیکٹیویٹی ان اے گلوبل اوپن اکانومی ” منتخب کیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم اس موقع پر چینی صدر شی جن پنگ، چینی وزیر اعظم اور اہم چینی قیادت سے بھی ملاقاتیں کرینگے۔ نہوںنے بتایاکہ وزیر اعظم انوار الحق فورم میں شرکت کرنے والے اہم عالمی رہنمائوں اور بزنس لیڈرز سے بھی ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم فورم میں شرکت کے موقع پر بڑے چینی اداروں ، بزنس کارپوریشنز کے رہنمائوں سے ملاقاتوں میں پاکستان میں مشترکہ منصوبوں کے حوالہ سے بھی تبادلہ خیال کریں گے،اس موقع پرمتعدد ایم او یوز پر بھی دستخط کئے جائیں گے، جن میں زرعی شعبہ، صحت ، صنعتی شعبہ میں تعاون کے علاوہ گرین انرجی ، سپیس ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی باہمی تعاون کے فروغ کیلئے مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط شامل ہیں ۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ یہ دورہ انتہائی اہم ہے جس سے پاک چین دوطرفہ تعاون میں مزید اضافہ ہوگا،یہ دورہ دونوںممالک کے باہمی تعلقات کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا جس سے چین پاک تعاون کی وسعت میں مدد ملے گی،سی پیک اور بی آر آئی کے دس سال مکمل ہونے پر یہ فورم منعقد کی جا رہی ہے،اپنے دو روزہ دورہ چین کے موقع پر وزیر اعظم شنجیانگ صوبہ کا بھی دورہ کرینگے ، چینی صوبہ شنجیانگ سی پیک میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے جو پاکستان کی سرحد سے منسلک ہے اور دیگر 8 ممالک کو بھی آپس میں جوڑتا ہے۔ انہوںنے بتایاکہ شنجیانگ میں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ شنجیانگ یونیورسٹی کی تقریب سے بھی خطاب کریں گے،اس کے علاوہ کاروباری برادری سے بھی ملاقاتیں کرینگے،وزیر اعظم جمعہ کی نماز شنجیانگ کی تاریخی جامع مسجد میں ادا کرینگے۔ اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی جدہ میں ہنگامی اجلاس کے حوالہ سے نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ 18اکتوبر کو اجلاس ہو رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ ایگزیکٹو کمیٹی کا رکن ہونے کی حیثیت سے پاکستان بھی اجلاس میں شرکت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین ہمارے لئے انتہائی اہم ہے اور اسرائیل کی جانب سے سول آبادی پر جارحیت سے سینکڑوں خواتین اور بچے جاں بحق ہو چکے ہیں، ہم غزہ کی ناکہ باندی کی مذمت کرتے ہیں۔ غزہ کے عوام کو پانی ، خوراک اور ادویات سمیت بنیادی ضروریات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ، فلسطینی عوام کی نسل کشی کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسرائیل کو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار اداروں کا احترام کرنا چاہئے، فلسطینی عوام کو اپنے ملک میں رہنے کا پورا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ سات دہائیوں سے فلسطین پر اسرائیلی ناجائز قبضہ کی پاکستان نے ہمیشہ مذمت کی ہے اور اسرائیل کو فلسطین کے مقبوضہ علاقے خالی کرنے چاہئیں اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی علاقوں کو خالی کرانے کے حوالہ سے اسرائیل جارحیت کی پاکستان پرزور مذمت کرتا ہے ، فلسطینیوں کو حق خود ارادی کے تحت اپنے ملک میں رہنے کا پورا حق ہے، جس کا احترام کرنا چاہیے، اسرائیل اور عالمی برادری کو چاہئے 1967سے قبل کے فلسطینی ریاست کے حق کو تسلیم کرے۔ ایک سوال کے جوال میں نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان غزہ میں انسانی امداد کے حوالہ سے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے رابطہ میں ہے تاہم بدقسمتی سے غزہ کا محاصرہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے جدہ اجلاس میں اس مسئلہ کو اجاگر کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں حالیہ صورتحال کے حوالہ سے او آئی سی کے کردار ، اسرائیل تشدد کے خاتمہ اور انسانی امداد کے حوالہ سے غور کیا جائیگا، پاکستان غزہ کے فلسطینی بھائیوں کی ہر طرح کی امداد کیلئے تیار ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ رابطہ میں ہے تاکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچائی جا سکے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم حالیہ فلسطینی مسئلہ کے ساتھ ساتھ دیگر عالمی امور کے بارے میں بھی او آئی سی ارکان سے مشاورت کریں گے۔چین کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کامیابی کی داستان ہے جو پاک چین اقتصادی تعاون پرمبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چینی علاقائی اور عالمی مسائل سے نمٹنے کیلئے تعاون کر رہے ہیں تاکہ سی پیک کو کامیابی سے ہمکنار کیا جا سکے۔ سی پیک کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور دوسرا مرحلہ شروع ہو رہا جس میں ریلوے کے شعبہ کی اپ گریڈیشن کے علاوہ دیگر کئی شعبوں بشمول سائنس و ٹیکنالوجی، صنعتی زون کے قیام اور زرعی شعبہ میں تعاون کو وسعت دی جائے گی۔ نگران وزیر خارجہ نے کہاکہ روسی صدر پیوٹن بھی بی آر ایف فورم میں شرکت کر رہے ہیں ، وزیر اعظم فورم میں شریک عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کرینگے۔ مشرق وسطیٰ اور عالمی امور کے حوالہ سے پاک چین حکمت عملی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اہم علاقائی اور عالمی امور پر مشترکہ حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مشرق وسطیٰ کے مسائل کے حوالہ سے اپنے دورہ کے دوران وزیر اعظم چینی قیادت سے تبادلہ خیال کرینگے۔ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے حوالہ سے ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی مقیم افراد کے حوالہ سے حکومت نے فیصلہ کیا ہے اور بلاتفریق تمام غیر قانونی افراد کو پاکستان چھوڑنا ہوگا ، اس میں کسی قسم کا کوئی امتیاز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک متفقہ فیصلہ ہے،تاہم پاکستان میں قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو پریشان نہیں کیا جائیگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ بے بنیاد خبروں اور افواہوں پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے،سی پیک پر کام جاری ہے اور اس میں کسی قسم کا کوئی تعطل نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ نا صرف پاکستان بلکہ چین بھی منصوبہ کی بروقت تکمیل چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالہ سے ایم او یوز کو حتمی شکل ملنے پر ان پر مکمل عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ چینی کمپنیاں کارپوریشنز ریلوے منصوبہ میں گہری دلچسپی رکھتی ہیں اور رواں دورہ کے دوران بھی اس پر تبادلہ خیال ہوگا اور بہت جلد معاہدہ کو حتمی شکل دی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے بہت اچھے تعلقات ہیں ، پاکستان نے زلزلہ متاثرین کی امداد کی پیشکش کی تھی تاہم افغان حکومت نے کہا کہ ہماری ضرورت داخلی طور پر پوری ہو چکی ہے اس وجہ سے امدادی سامان نہیں بھیجا گیا، اس کو کوئی اور رنگ دینا مناسب نہیں، پاکستان اور افغانستان کے صدیوں پرانے تعلقات ہیں اور افغان عوام نے ہمیشہ مشکل میں پاکستان کی طرف دیکھا ہے ، ہمارا افغانستان کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعاون جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ تبت میں افغان وزیر خارجہ کے ساتھ اچھی ملاقات ہوئی اور ایسا کوئی تاثر نہیں تھا کہ افغانستان پاکستان سے امداد نہیں چاہتا۔فلسطین کے بارے میں ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کے موقف کی تائید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے اور جو بھی پالیسی بنائی جاتی ہے وہ اپنے بہترین قومی مفاد میں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے قریبی تعلقات ہیں اور ہم اہم مسائل پر ایک دوسرے سے مشاورت کرتے ہیں ، دو خود مختار ممالک کی طرح باہمی تعاون کیا جاتا ہے ، ہمارے انتہائی قریبی معاشی ، دفاعی اور تزویراتی تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مسئلہ فلسطین کی ابتدا پر غور کرنا چاہیے ، اسرائیلی جارحیت کئی دہائیوں سے جاری ہے اور حالیہ واقعہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ او آئی سی کے رکن ممالک فلسطین کے مسئلہ کے دو ریاستی حل پر ہمیشہ سے متفق ہیں اور اس موقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے 18اکتوبر کے اجلاس کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ کیسے اسرائیلی جارحیت کو ختم کیا جائے، فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ کیسے کیا جائے ، جنگ بندی پر کیسے عملدرآمد کیا جائے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کیسے یقینی بنائی جائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر یہ تاثر مضبوط ہوا ہے کہ بھارت کئی ممالک میں قتل و غارت گری میں ملوث ہے جس پر نا صرف پاکستان بلکہ خطے کے ممالک اور عالمی برداری میں تشویش پائی جاتی ہے۔ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے حوالہ سے انہوں نے کہاکہ او آئی سی تمام رکن ممالک دو ریاستی حل پر متفق ہیں اور فلسطین او آئی سی کا اہم رکن ملک ہے۔ اقتصادی تعاون کے رکن ممالک کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مشترکہ خوشحالی ہمارا باہمی موقف ہے۔ آذربائیجان کے حالیہ دورہ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس موقع پر رابطوں کے فروغ پر غور کیا گیا۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ آذربائیجان سمیت دیگر کئی ممالک پاکستان سے گہری وابستگی اور محبت کرتے ہیں وہاں پر لوگ اپنے گھروں پر پاکستانی پرچم لہراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے۔ غزہ کے محصورین کی امداد کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ پاکستان پوری طرح تیار ہے اور ہم انسانی ہمدردی کے تحت جلد امداد پہنچانے کیلئے پر امید ہیں،حالیہ صورتحال مسلسل اسرائیلی جارحیت کا نتیجہ ہے۔ کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستانی شائقین کرکٹ کو ویزے نا دینے کے بھارتی اقدام کے بارے میں ایک سوال پر نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ اس حوالہ سے بھارت سے سفارتی سطح پر رابطہ ہوا ہے ، یہ تشویشناک صورتحال ہے کیونکہ بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سفارتی سطح پر کوشش کر رہا ہے ، بھارتی اقدام کی اجازت نا تو عالمی قوانین دیتے ہیں اور نا ہی آئی سی سی کا چارٹر اس کی اجازت دیتا ہے۔