Haseeb Buttar Advocate

پاکستان بے بس حکمرانوں کا دیس. حسیب بٹر ایڈووکیٹ

You need to add a widget, row, or prebuilt layout before you’ll see anything here. 🙂

بے بسی لاچارگی کیا ہے؟ میں سمجھتا ہوں بے بس انسان مجبور بلکہ معذور ہوتا ہے کہ اسکے ہاتھ پاؤں تو سلامت ہوتے ہیں تاہم وہ اپنی بے بسی کے ہاتھوں مجبور ہو کر ان سے کام نہیں لے پاتا بے بسی مختلف ذائقوں اور رنگوں کی ہوتی ہے مثلاً کوئی رشتوں سے مجبور بے بس ہے کہ رشتوں کی نازک دور کہیں ٹوٹ نہ جائے کوئی کسی دوست سے لاچار ہے کہ وہ اس لاچارگی و بے بسی سے کہیں کوئی ایسا کام نہ کردے کہ اس سے اسکا دوست ہی چھوٹ جائے کوئی حالات سے مجبور ہوتا ہے وہ حالات کی بے بسی میں کچھ کرنے سے قاصر ہوتا ہے کہ اسکے حالات اسے بے بس اور مجبور کئے رہتے ہیں لیکن حکمران بھی مجبور یا بے بس ہوتے ہیں یہ معلوم نہ تھا جو ملک پر حکمرانی کرتا ہے جسکا اسی ریاست میں حکم چلتا ہے سوچتا ہوں وہ بے بس کیسے ہو سکتا ہے میں قیام پاکستان سے اب تک کے پچہتر سالوں کا
حساب لگاتا ہوں تو مجھے اپنے حکمران بڑے بے بس نظر آتے ہیں کہ جو آج 75سالوں بعد بھی اتنے بے بس ہیں کہ عوام کو کوئی بھی ریلیف دینے سے قاصر ہیں یہاں آج تک جو بھی حکمران آیا ہے اسے قوم نے بے بس پایا ہے وہ اپنے عوام کے لیے کچھ کرنہیں پایا ہم نے ہر حکمران کو یہ کہتے سنا ہے کہ اگر ایسا نہ ہوتا تو میں ایسا کردیتا اگر فلاں جماعت آڑے نہ آتی تو میں نے ملک میں دودھ شہد کی نہریں بہا دینی تھیں ٹھیک ہے کہیں مارشل لاء بھی جمہوری حکومت کے آڑے آیا لیکن پاکستان میں کچھ جماعتوں نے اپنی آئینی مدت پوری بھی کی ہے تو کیا پانچ سال اقتدار کے مزے لوٹنے والے اپنے عوام کو سکھ کا ایک لمحہ بھی نہیں دے سکے آخر کیوں؟آج ملک میں درجن بھر سے زائد جماعتوں کی اتحادی حکومت ہے اور یہ اتحادی حکومت بھی اس قدر بے بس ہے کہ عوام کے لیے انکے پاس کرنے کو کچھ نہیں عوام کے لیے یہ کریں گے بھی کیا؟
انہوں نے تو عوام کو پہلی حالت میں بھی رہنے نہیں دیا جیسے ہی پاکستان میں پی ڈی ایم کی حکومت آئی دیکھتے ہی دیکھتے ڈالر آسمان کی بے کراں وسعتوں پر پہنچ گیا مہنگائی کے مارے لوگ حکومت کے بے بسی کی سمندر میں غوطہ زن ہیں اور انصاف ناانصافیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں گر چکا ہے پاکستان میں کیا حکمران اور کیا ہمارے ادارے ہمیں تو سب بے بس ہی معلوم ہوتے ہیں کہ انکے اقتدار میں آتے ہی غریب کے شب و روز تو اور بھی کٹھن ہوگئے ہیں۔ موجودہ حکمرانوں کو شکوہ ہے کہ عمران خان انکی راہ میں بارودی سرنگیں بچھا گیا ہے اور عمران خان کو اس بات کا گلہ ہے کہ انہیں انکی آئینی مدت پوری کرنے نہیں دی گئی درست بھی ہے عمران خان سے پہلے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی جماعتوں نے اقتدار کے اپنے اپنے پانچ سال پورے کئے ہیں تو عمران خان کو بھی اور سال ڈیڑھ سال دیکھ لیا جاتا لیکن شائد یہاں کسی کو بھی پاکستان کا سنہرامستقل اور پاکستان کے عوام کی خوشحالی منظور نہیں میں پاکستان میں اقتدار میں رہنے والے سابقہ موجودہ تقریباً سب سیاستدانوں سے ملا ہوں مجھے سب ہی یہ کہتے دکھائی دئیے کہ اگر ہمارے ہاتھ بندھے نہ ہوتے تو ہم نے آج پاکستان کو ترقی کے ساتویں آسمان پر لے جاتا تھا سوچتا ہوں اقتدار میں رہنے والوں کے ہاتھ باندھتا کون ہے؟ انکے تو آگے پوری قوم کے ہاتھ بندھے ہوتے ہیں کہ خدارا ہماری حالت زار پرترس کھایا جائے رحم کیا جائے بالفرض کہیں پر بندہ کسی بات پر مجبور ہو بھی جاتا ہے لیکن ایسی مجبوریاں بھی کیا ایسی کیا بے بسی کہ آپ عوام کو کہیں سکھ کا ایک لمحہ بھی نہیں دے سکتے آج مریض ہسپتالوں میں بے بس ہیں وہ مہنگی ادویات لینے سے قاصر ہیں بچے سکول جانے سے بے بس ہیں اور ایک مزدور دن بھر کی محنت مشقت کے بعد بھی اتنا نہیں کما سکتا کہ وہ اپنے بچوں کا پیٹ ہی پال سکے اور حکمران مہنگائی پر مہنگائی کئے جارہے ہیں آئی ایم ایف کے سامنے سب سرنگوں ہوچکے ہیں اگر مہاتیر محمد بھی آئی ایم ایف کے سامنے جھک جاتا تو آج اسکے ملک کے حالات بھی پاکستان جیسے ہوتے ذرا سوچئیے اگر قائد اعظم ؒ بھی بے بس ہوتے تو پاکستان کیسے بنتا؟ ایک طرف کثیر تعداد میں متعصب ہندووں کی مخالفت تو دوسری جانب انگریز سرکار لیکن قائد اعظم ؒ نے کسی جگہ بے بسی ظاہر نہ کی اس نحیف و نزار شخص کے حوصلے چٹان جیسے تھے
بقول سٹیلنے والپرٹ قائد اعظم نے صرف سات سالوں میں جنوبی ایشیا کو بدل کر رکھ دیا اورجنوبی ایشیا کے سوئے ہوئے مسلمانوں کے جذبوں کو بیدار دیا کرکے ایک آزاد مملکت کا خواب شرمندہ تعیبر کیا قائداعظم نے مسلمانوں کو آزادی دلانے کیلئے انگریزوں اور ہندوؤں سے ٹکر لی تھی۔انہوں نے تمام تر مخالفتوں کے باوجود پاکستان کا حصول ممکن بنایا حالانکہ اس وقت ہندو اور کانگرس کا ڈنکا بج رہا تھا مسلمانوں کی حالت ناگفتہ بہ تھی ہندو اور انگریز تو مسلمانوں کو جگہ جگہ فریب دے رہے تھے کون سا ایسا ستم ہے جو اس وقت مسلمانوں پر روا نہ رکھا گیا لیکن قائد اعظم ؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں نے لازوال قربانیوں کے بعد پاکستان حاصل کر لیا اور ہمارے حکمرانوں نے اس کا کیا حال کر دیا اس لئے بے بسی کا رونا رونے والے حکمرانوں سے ہمیں نجات حاصل کرنا ہوگی وگرنہ یہ ہمیں ہر روز اور بھی بے بس کرکے ماریں گے


اپنا تبصرہ بھیجیں