Syed Arif Nonari

بچوں کے ادب کا مستقبل

کسی بھی ملک کے بچے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں وہ بڑے ہو کر ملک کی بنیادوں کو مضبوط کر نے میں اہم کردار ادا کرتےہیں بچوں کے ادب پر پاکستان میں حکومتی سطح پر بہت کم کام ہوا ہے بچوں کے رائٹرز معاشرہ کا اہم حصہ ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں بچوں کے ادب کو پروان چڑھانے کے لیے بہت کم اقدامات کیے گئے ہیں بچوں کے لیے لکھنا بہت مشکل کام ہے کیونکہ بچوں پر لکھتے وقت رائٹر کو اپنا ذہنی لیول اس سطح پر لیکر آنا پڑتا ہے بے شمار بچوں کے رسالے ان کی تعلیم و تربیت کے لیے انفرادی کوششوں سے شائع ہو رہے ہیں کچھ حکومتی سطح پر بھی شائع ہوتے ہیں جو بچوں کی نشو ونما کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ان کے کردار کی تعمیر و ترقی میں بھی ان کا موثر حصہ ہے بچوں کی تربیت کے لیے بچوں کا مفید اور با مقصد لٹریچر بہت ضروری ہے ہماری نسل بے راہ روی کا شکار اس لیے ہے کہ ہم نے بچوں کے ادب پر توجہ نہیں کی ان کی کردار سازی بچوں کے ادب کے فروغ کے بغیر نہ ممکن ہے ماں باپ اور استاد کی تربیت علاوہ بچوں کے ذہنوں کو مثبت رویوں اور ان کی ذہنی نشوو نما بچوں کے رسالہ جات سے ہی ممکن ہے جس میں بچوں کی اچھی ذہنی صلاحتیوں کو ابھارنے کے لیے مکمل مواد کہانیوں معلومات اور افسانچوں کی شکل میں موجود ہوتا ہے لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرہ میں بچوں کے رائٹرز کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے حالانکہ وہ اپنے قلم کے ذریعہ بچوں کی کردار سازی میں معاشرہ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں بچوں کی بچپن کی تربیت اور عادات ہی نوجوانی میں اس کی شخصیت کی عکاسی کرتی ہے بچوں کے ادب کو پروان چڑھانے کے لیے معاشرہ کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ایک مثبت اور با عمل معاشرہ تشکیل پا سکے۔
حال ہی میں بچوں کے ادب کو پروان چڑھانے اور ترقی دینے کے لیے اکادمی ادبیات پاکستان نے بھی عالمی ادبی تین روزہ کانفرنس بچوں کا ادب ماضی حال اور مستقبل کے موضوع پر کروائی تھی جس میں نہ صرف پورے پاکستان کے بچوں کے ادیبوں شعرا نے شرکت کی تھی بلکہ بیرون ممالک سے بھی بچوں کے ادیب شریک ہو ئے تھے چیرمین اکادمی ڈاکڑ یوسف خشک کی کاوشوں سے پہلی دفعہ حکومتی سطح پر بچوں کی یہ کانفرنس ہوئی اس میں تین روزہ کانفرنس کے موضوعات کمال کے تھے جس میں بچوں کا ادب اور عصر حاضر، بچوں کا شعری ادب، بچوں کا نثری ادب، بچوں کے ادب کو درپیش مسائل، بچوں کے ادب میں رسائل کا کردار، بچوں کا ادب ثقافت اور حب الوطنی، بچوں کے ادب کو درپیش مسائل اوران کے حل کے لیے عملی تجاویز، بچوں کی تربیت میں ادب کا کردار، بچوں کا ادب اکسویں صدی میں، پاکستانی زبانوں میں بچوں کا ادب، ڈیجٹل عہد اور بچوں کا ادب، بچوں کے عالمی ادب سے تراجم، بچوں میں کتب بینی کے فروغ کے لیے ممکنہ اقدامات، بیرون ممالک کا ادب، بچوں کے رسائل کا معیار رجحانات اور امکانات، ادبیات اطفال تحقیق تنقید اور بچوں کی نفسیات، ادبیات اطفال اور نصاب سازی چیسے موضوعات شامل تھے جس پر تفصلا سیشن ہوئے اور ملک کے معروف بچوں کے ادیبوں نے کھل کر ان موضوعات کا اظہار کیا موضوعات کے عنوانات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بچوں کے ادب پر یہ حکومتی کانفرنس کتنی باعمل اور موثر تھی جس سے بچوں کے ادب کو فروغ ملنے میں بہت سی رکاوٹیں دور ہوئی ہیں اور بچوں کے ادب کو پروان چڑھانے کے لیے مستقبل کا لائحہ عمل بھی سامنے آگیا ہے ایسی ادبی کانفرنسیں یقینا ادب کو آگے لیکر چلتی ہیں جس سے بچوں کی عام زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں بچوں کے ادب کے فروغ کے مقاصد ہی یہی ہیں کہ ادب کے ذریعہ ان کی زندگیوں میں انقلابی جذبات پیدا کیے جائیں اور اور ملک کے بہتر شہری بن کر ملک وقوم کی ترقی اور خوشحالی کر سکیں اور ملک کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھانے کے قابل ہو سکیں۔
بچے مستقبل کی قوم ہیں ان کی راہنمائی اور مثبت پروش ملک اور ریاست کا فرض ہے لیکن ان کو با عمل اور باکردار شہری بنانے کے لیے کتاب اور ادب دو ایسے عناصر ہیں جو ان کو مستقبل میں مفید شہری بنا سکتے ہیں بچوں میں کتاب بینی کا فروغ بہت ضروری ہے جب بچوں کی تربیت بہتر ہوگی تو پھر ایک با کردار قوم کے وجود سے تمام نظامات درست ہو جائیں گے سیاست معیشت اور ریاست کے ستون بہتر طریقہ سے کام کریں گے بچوں کی تعلیم وتربیت پر توجہ سب سے ضروری عمل ہے جس سے بہتر قوم نبتی ہے بچوں کی بہتری کے لیے سکولوں میں بچوں کی لائبریوں کا قیام، بزم ادب پیریڈ کا آغاز، یونین کونسلوں میں بچوں کے ادب کی لائبریریاں کتب بینی ویب سائٹ کا آغاز، بچوں کی آج کی ضرورت اور دلچسپی کے موضوعات کو سامنے رکھتے ہوئے اکادمی اور اداروں کا بچوں کے لیے کتب شائع کرنا، بچوں کے ڈراموں کو فروغ دینا، ملک بھر کے لاری اڈوں ریلوے اسٹیشنوں، ہوائی اڈوں اور دیگر اہم مقامات پر کتاب کلچر کے فروغ کے لیےبڑے بڑے بورڈز نصب کرنا، اہم مقامات پرکتاب پڑھتے ہوئے بچوں کی تصاویر آویزاں کرنا، گھریلو بچوں کی لائبریریوں کے قیام کو فروغ دینا، بچوں کی ادبی کا نفرنسوں کی کاروائیوں پر کتابیں مرتب کرنا تاکہ معلوم ہو سکے کہ بچوں کے ادب پر کیا ترقی ہوئی ہے، بچوں کے رسائل کو حکومتی اور اداروں میں فروغ دینا، یونین کونسل کی سطح پربچوں کے ادبی پروگرموں کو کروانا، بچوں کے ادب اور تعلیم وتربیت کے لیے ڈسڑکٹ لیول پر اقدامات کرنا یہ وہ تجاویز ہیں جس سے بچوں کے ادب میں بہتری لائی جا سکتی ہے بچے معاشرے کا اہم حصہ ہیں اور ان کی بہتر نشوو نما سے ہی ملک سدھر سکتے ہیں اور مثبت معاشرہ تشکیل پاسکتا ہے انفرادی اور مجوعی اقدامات سے ہم چند سالوں میں ملک کو بہتر افراد اور بہتر قوم میسر کر سکتے ہیں یہ بہت اہم موضوع ہے جس پر قوم کے ہر فرد کو توجہ دینی چاہیے اور اسے اپنے بنیادی فرائض میں شامل کرنا چاہیے

اپنا تبصرہ بھیجیں