کبھی دہراؤں گی وہ نظمیں
جو تم مجھ میں اُتارتے رہے
جابَجا اپنی خامشی، اپنی مسکراہٹ سے
شہر اگر تنہا ہے تو تم اکیلے شہر ہو
تم اگر اکیلے ہو تو شہر سے زیادہ تنہا جگہ کوئی نہیں
اشیاء کے بڑھتے نرخ اور ڈیزل کی بُو میں
اگر تمہیں یاد آئے مَیں اور مِری محبت
تو محبت اور مجھ میں کوئی ایک شے اضافی ہے
اِک سڑک زیادہ سے زیادہ تم پر ختم ہو جانی چاہیے
اِک شام، کم سے کم تمہاری گود میں!
تمہاری بے ساختہ ہنسی سے زیادہ ظالم،
مری خوداری کے دعووں کو یقین ہے
کہ تم یونہی ہنستے رہو گے
یہاں تک کہ مِرا دل
جان لے گا محبت کی اصل قدر
اِک ایسے دن جب شہر بہت تنہا ہو
اور کوئی، تنہا شہر سے بڑھ کر اکیلا !
فاطمہ مہرو