ہم کڑی کیوں پہنتےہیں؟

ایک نیا اعترض اٹھایا گیا ھے جو کہ پہلے مخصوص فرقہ کے لوگ ھم اھل تشیعُ اثناؑ عشریہؑ سے کرتے تھے..
وہ سوال یہ ھے..

تمُ لوگ ھاتھوں میں یا پیروں میں کڑی کیوُں پہنتے کسی روائیت میں کسی معصُوم سے ثابت ھے کہ اُنہوں نے پہنی..

اگر یہ کہو کہ یہ مولا امام سجّاد علیہ السّلام کی سُنت ھے تو اُنکو تو زبردستی پہنائ گئ تھی پھر تو یہ لشکر یزید ملعوُن کی سُنت ھوئ ؟

جبکہ سکھ اور ھندوُ بھی اسے پہنتے ھیں تو یہ تو ھندوؤانہ رسم ھے اس کا اسلام سے کیا تعلق ؟؟

اندازہ کیجیئے..

یقینناً یہ سوال میرے اکثر پڑھنے والے عزاداروں سے کیا گیا ھوگا
اور انکا جواب دو ھی ھوتے ھیں..

1 – منّت کی ھے
2 – سُنّتِ امام سجّاد علیہ السّلام کی ھے

تو آئیے آج آپ یہ جانیئے کہ ” ھم شیعہؑ کڑی کیوں پہنتے ھیں ؟

عرب میں غُلام کی پہچان کیا تھی؟؟

کیا اُسکے ماتھے پر کنندہ کروایا جاتا تھا کہ یہ غُلام ھے؟

یا کوئ اور مخصوص لباس پہنایا جاتا تھا؟

وہ آپ کو بتائیں گے کہ

عرب میں رواج یہ تھا کہ جب کسی کو غلام بنانا ھوتا تھا تو اسکے ھاتھ پیر یا گردن میں ” کڑی ” ڈال دی جاتی تھی کہ جسکو دیکھتے ھی پتا چل جاتا تھا کہ یہ آزاد نہیں ھے غُلام ھے..

تو ھم جو یہ کڑی پہنتے ھیں
یہ درحقیقت ” غُلامی کی ھے..

یہ ھمیں احساس دلواتی ھے کہ ھم اپنے مولا علیہ السّلام کے غلام ھیں
یہی تو وجہ ھے کہ ھم نے تم لوگوں کی طرح کسی ملاں کی غلامی قبول نہیں کی۔۔

کیونکہ
غلام اور نوکر میں فرق ھی یہ ھے کہ
نوکر جب چاھے نوکری چھوڑ سکتا ھے

لیکن غلام کو جب تک مالک آزاد نا کرے وہ کسی اور کی غلامی میں جا ھی نہیں سکتا

رھی بات سکھوں کی
تو کسی سکھ عالم سے پوچھنا ۔۔
کہ یہ کڑی کیوں پہنتے ھو ؟

وہ بتاۓ گا
” بابا گورو نانک پہنتے تھے ”

پھر پوچھنا کہ وہ کیوں پہنتے تھے ؟
تو وہ بتاۓ گا کہ ۔۔۔

بابا گورو نانک سے پہلے جتنے بھی بچے اسکے والدین کے گھر پیدا ھوۓ وہ مر گۓ

ایک درویش نے انہیں کہا کہ اب جو بچہؑ پیدا ھو اُسے

امام حُسین علیہ السّلام کا غُلام بنادینا 5 سال کیلیئے۔۔

اُس کے والدین نے ” مولا حُسین علیہ السّلام کے نام کی کڑی گورو نانک کو پہنا دی۔۔

وہ بچ گیا اور جب بڑا ھوُا تو یہی سوچ کہ آخر حُسین علیہ السّلام کون ھیں کہ جنکی غلامی کی کڑی نے اُسے موت سے بچا لیا ؟؟

گورونانک کو مکہّ و مدینہ و کربلا لے گئ۔۔

اسی لیئے تو گوروناک نے کہا

جگت گورو حُسین دُوجا نہ ھور کو
ایسی مرنی مرگیا ، نام لیو جگ رو

اب آیا سمجھ میں ؟

یہ کڑی سکھوں کی روائیت نہیں ھے بلکہ دراصل حُسین علیہ السّلام کی غلامی کی ھے۔۔

اور یاد رکھیئے گا دوستو ۔۔

اگر آپ نے یہ کڑی کسی اور نیّت سے پہنی ھے تو اسے اتاریں اور پھر دوبارہ اس نیّت سے پہنیں کہ۔۔

آج سے میں حُسین علیہ السّلام کا غُلام ھوں۔

اور
یہ تو سب قرآن کے قاری جانتے ھی ھیں کہ جنتیوں کے ھاتھوں میں سونے کے کنگن ھونگے ؟؟

تو پھر اب
فخر کیجیئے گا اس کڑی پر کیوں کہ ۔۔
آپ کے ھاتھ یا پیر میں ” غُلامئ حُسین علیہ السّلام کی کڑی تو ھے

اپنا تبصرہ بھیجیں