آج فلمساز اسلم ایرانی یاد آگیا جو مولوی صاحب کے پاس اپنی فلم ” ڈاچی ” کی پرموشن کے لیئے گیا تھا …
چونکہ ان دنوں نیا نیا پاکستان بنا تھا
ریڈیو بھی کسی کسی کے پاس تھا
اس لیئے کاروبار کی تشہیر کے لیئے مسجد کا لاؤڈ اسپکیر ہی استعمال ہوتا تھا
فلمساز اسلم ایرانی نے کچھ پیسہ اکٹھا کیا اور فلم ڈاچی بنا دی جسے بمبینو سینما Bambino the Cinema لاھور میں ریلیز کرنا تھا
اس سلسلے میں وہ مولوی صاحب کے پاس گیا کہ جنابِ والا آپ اعلان کر دیں کی بمبینو سینما میں اتوار والے دن “ڈاچی” فلم ریلیز ھو رھی ھے جس کے3 شو ھوں گے ۔ ۔ ۔
مولوی صاحب نے جب یہ سنا تو آگ بگولہ ہوگئے اور بولے کہ “کمبخت تو ہم سے یہ کیا کروانا چاہتا ہے” ؟
اب مساجد سے بھی فلموں اور بے حیائی کی تشہیر کی جائے گی؟
اسلم ایرانی نے جب یہ سنا تو جیب سے ایک پیکٹ نکال کر مولوی صاحب کو تھما دیا …کہ کچھ عنایت کریں میرا اس فلم پر بہت پیسہ لگا ہے اگر فلم نہ چلی تو میں تباہ و برباد ہو جاؤں گا
مولوی صاحب نے پیکٹ کھولا جس میں نوٹ بھرے ہوئے تھے
تھوڑی دیر سوچا اور پوچھا ۔
پہلا شو کب ہے؟
اسلم ایرانی نے ساری تفصیل بتا دی
مولوی صاحب نے کہا اچھا تم جاؤ میں جمعہ والے دن کچھ کرتا ھوں” ۔
جب جمعہ کا دن آیا تو مولوی صاحب نے واعظ شروع کیا جس میں بڑھتی ہوئی بے حیائی پر گفتگو کی کہ کس طرح مغربی کلچر ہمیں تباہ کررہا ہے اور نوجوان نسل تباہ ہورہی ھے ؛
ہم سب صرف نام کے مسلمان ہیں اور عمل کوئی نہی کرتا ….
اب یہی دیکھ لو تم لوگ یہاں تو سر ہلا رہے ہو اور اچھی اچھی باتیں سن رہے ہو مگر میں جانتا ہوں کہ تم لوگوں نے ان پر عمل نہیں کرنا
ابھی نماز پڑھ کے باہر جاؤ گے — اگر کسی نے بتا دیا کہ بمبینو سینما میں اتوار والے دن نئی فلم ڈاچی لگے گی جس میں سدھیر، نیلو، نغمہ اور زینت ھے تو تم لوگوں نے وہاں بھاگ جانا ہے کہ مولوی کا واعظ تو سن لیا اب گلوکارہ مالا، احمد رشدی اور مسعود رانا کی بہترین آواز میں گانے بھی سن لیں۔…
دین کا کسی کو نہیں معلوم — مگر یہ ضرور جانتے ہیں کہ حازن قادری نے سٹوری لکھی ھے تو ایکشن اور بےحیائی سے بھرپور فلم ہوگی کیونکہ ہیرو سدھیر اور ولن مظہر شاہ ھے
مسجد میں داخلہ مفت ھے مگر نمازیوں کی تعداد دیکھو — وہاں ایک روپے کی ٹکٹ بھی خریدو گے مگر جاؤ گے ضرور ۔ ۔ ۔!