Rauf kalasra

تبصرہ

نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر خاتون لکھاری
Eleanor Herman
نے ریسرچ کر کے امریکن صدور اور ان کے وائٹ ہاوس میں جنسی سکینڈلز پر ایک شاندار کتاب لکھی ہے۔
ہماری نسل تو صرف بل کلنٹن کے سکینڈل کو جانتی ہو گی لیکن وہ پورے درجن بھر ایسے صدور امریکن ہسٹری سے نکال کر لائی ہے کہ آپ حیران ہوتے ہیں کہ انسان چند لحمات کے لطف کے لیے کس حد تک جاسکتا ہے۔ کتنے بڑے خطرات مول لے سکتا ہے، آگ سے کھیل سکتا ہے۔ اپنی فیملی، رشتہ دار، دوست سب کو بھی مشکلات میں ڈال سکتا ہے۔
اس خاتون لکھاری کا لکھا جگہ لیکن اس نے جو چھ صحفات پر مشتمل اس کتاب کا پیش لفظ لکھا ہے وہ ایک ماسٹر پیس ہے۔ وہ چھ صحفات پوری کتاب پر بھاری ہیں۔ ہر ایک سطر زبانی یاد کرنے کے قابل ہے۔ لکھتی ہیں عموما جنگجو یونانی کردار Achilles کی ایڑھی کی مثال دی جاتی ہے جو اس کی کمزوری بنی اور زہریلا تیر اس جگہ لگا اور وہ مارا گیا ورنہ اس نے مرنا نہیں تھا۔ لیکن خاتون رائٹر لکھتی ہیں انسانوں کیAchilles heel پائوں کی ایڑھی میں نہیں بلکہ ناف سے زرا نیچے ہے۔
کہانی تو اس وقت شروع ہوئی جب جنت میں حوا نے آدم کو سیب کا پھل دیا اور جوابا آدم نے اسے کیلا دیا۔ دونوں نے ان پھلوں کو دیکھا۔ کچھ سوچا، ایک دوسرے کو دیکھا اور پھر اس کا نتیجہ دونوں کی جنت سے جلاوطنی کی شکل میں نکلا۔ یورپ میں 1490 میں جو plague شروع ہوئی جس نے لاکھوں لوگ مارے اس کی ایک بڑی وجہ یہی گمنام عورتوں ساتھ شب بسری کا نتیجہ تھا جو ایک سے دوسرے تیسرے انسان کو ٹرانسفر ہوتی چلی گئی۔ انسان پھر بھی بعض نہ آیا اورخالی جگہ کو پر کرنے کے لیے ہر پابندی کو عبور کرتا چلا گیا چاہے آدھا یورپ اس وجہ سے مارا گیا۔
خاتون رائٹر اس میں ایک سوال اٹھاتی ہیں کیا ہم میں سے ایسا کوئی ہے جس نے پوری زندگی میں کبھی جنسی تجربہ نہ کیا ہو جو غیرمحفوظ، غیراخلاقی اور بیوقوفانہ نہ ہو؟ اس وجہ سے شادیاں ٹوٹیں، دوست چھوٹ گئے، حتی کہ زندگیاں خراب ہوئیں لیکن ہم انسان پھر بھی چند لحموں کی غیرمعمولی تسکین کے لیے ہر دیوار گراتے رہے ہیں۔
وہ ایک مختلف بات لکھتی ہیں کہ سیکس وہ واحد چیز ہے جس کا لاجک اور کامن سنیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ قدیم جبلت ہم سب پر حاوی ہوجاتی ہے اور ہم سیلف کنٹرول کھو بیٹھتے ہیں۔ لیکن اس سیلف کنٹرول کھو دینے کے زیادہ بھیانک نتائج ان بیڈ رومز سے نکلتے ہیں جن میں ریاستوں کے سربراہ سوتے ہیں۔ یہ نہ صرف انفرادی طور پر لوگوں کو متاثر کرتے ہیں، شادیوں کو ختم کرا دیتے ہیں یا فیملی اس کے نتائج بھگتی ہے بلکہ ان کے اثرات ملکوں اور قوموں پر بھی پڑتے ہیں۔
چند سیاستدان دوسروں کی نسبت زیادہ سیلف کنٹرول کھو بیٹھتے ہیں۔ باقی چھوڑیں امریکن صدر جان ایف کینڈی بارے کیا کہیں گے جس کے بیڈ پر ہر رات نئی عورت ہوتی تھی۔ کینڈی نے برطانوی وزیراعظم ہیرلڈ میکملن کو کہا تھا اگر ہر رات میرے بیڈ پر نئی عورت نہ ہو تو میرے سر میں مسلسل درد شروع ہوجاتا ہے۔ یہاں تک جب 1960 میں پہلی دفعہ ٹی وی پر امریکن صدر کے امیدواروں میں لائیو بحث دکھائی گئی تو اس سے ڈیرہ گھنٹہ پہلے کینڈی اپنے شکاگو کے کمرے میں ایک کال گرل ساتھ موجود تھا۔
جب وہ رچرڈ نکسن سے لائیو بحث کرنے گیا تو وہ تروتازہ، ریلکس، پراعتماد اور ہشاش بشاش تھا جبکہ نکسن پسینے میں شرابور، تھکا ہارا اور نڈھال لگ رہا تھا جیسے وہ برسوں سے سویا نہ ہو۔
جان ایف کینڈی کی لائیو پرفارمنس انتی شاندار تھی کہ نکسن اس کا دور دور تک مقابلہ نہ کر پایا اور ہار گیا۔ وجہ کینڈی کے وہ پندرہ منٹ تھے جو اس نے ہوٹل کے کمرے میں بحث شروع ہونے سے پہلے لڑکی ساتھ گزارے تھے۔ کینڈی کو اس میں اتنا مزہ آیا کہ اس کے بعد وہ ہر لائیو ڈیبیٹ سے پہلے کمرے میں کال گرل ساتھ پندرہ منٹ گزارتا تھا۔ اس تجربے نے اسے کبھی مایوس نہ کیا۔ ہر نئی لڑکی ساتھ اس کی ڈیبیٹ پرفارمنس بڑھتی گئی جو اسے آخرکار وائٹ ہاوس لے گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں