گر رسول کی تصویر بول پڑتی ہے
اذاں کے روپ میں تکبیر بول پڑتی ہے
بتا رہے ہیں زمانے کو بیٹے راہب کے
حسین بولے تو تقدیر بول پڑتی ہے
زمین کانپنے لگتی ہے اس کی ہیبت سے
کبھی جو غازی کی شمشیر بول پڑتی ہے
علی کی بیٹی کی آواز تو حجاب میں ہے
علی کے لہجے کی تفسیر بول پڑتی ہے
جہاں حسین کے مقصد پہ ہو رہا ہو سوال
وہاں حسین کی ہمشیر بول پڑتی ہے
مرا حسین سے رشتہ کوئی اگر پوچھے
میں چپ رہوں بھی تو زنجیر بول پڑتی ہے