tariqkhan tareen

6 ستمبر دفاع پاکستان

افواج پاکستان اور تمام دفاعی اداروں کو سرخ سلام جنہوں نے ہمارے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، سلام ان تمام سائنسدانوں کو بالخصوص ڈاکٹر قدیر خان کو عقیدت کہ جنہوں نے ملک خدا داد پاکستان کو ناقابل شکست بنایا، سلام ان تمام ماوں، بہنوں کو جنہوں نے قوم کو بہادر سپوت دیکر اپنے سینوں پر بم باندھ کر اغیاری بھارت کو ناکوں چنے چبوائے۔ سلام ان تمام اساتذہ کرام کو جنہوں نے اپنی قوم کی ایسی تربیت کی جو اپنے وطن پر مر مٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ میجر عزیز بھٹی شہید، پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید، میجر طفیل محمد شہید، کیپٹن راجہ محمد سرور شہید، حوالدار لالک جان شہید، کیپٹن کرنل شیر خان شہید، لانس نائک محمد محفوظ شہید، سوار محمد حسین شہید، میجر شبیر شریف شہید، میجر محمد اکرم شہید، نائک سیف علی جنجوا شہید آپ سب کو سلیوٹ، اور بھرپور خراج عقیدت۔ آپ سب کے والدین کو خراج عقیدت جنہوں نے ملک پاکستان پر اپنے بچوں کو قربان کیا، آپ سے کے آفسران کو سلام جنہوں ملک کی دفاع پر آپ جیسے بہادر نوجوانوں کو چنا، انکے فیصلوں کو احترام کبیر۔

یومِ دفاع ہر سال 6 ستمبر کو پاکستان میں بطور ایک قومی دن منایا جاتا ہے۔ 6ستمبر 1965ء کا دن عسکری اعتبار سے تاریخ عالم میں کبھی نہ بھولنے والا قابلِ فخردن ہے جب کئی گنا بڑے ملک نے افرادی تعداد میں کئی گنا زیادہ لشکر اور دفاعی وسائل کے ساتھ اپنے چھوٹے سے پڑوسی ملک پر کسی اعلان کے بغیر رات کے اندھیرے میں فوجی حملہ کر دیا۔ اس چھوٹے مگر غیور اور متحد ملک نے اپنے دشمن کے جنگی حملہ کا اس پامردی اور جانثاری سے مقابلہ کیا کہ دشمن کے سارے عزائم خاک میں مل گئے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اسے شرمندگی اٹھانا پڑی۔ جارحیت کرنے والا وہ بڑا ملک ہندوستان اور غیور و متحد چھوٹا ملک پاکستان ہے۔ 1965ء کی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والی اس جنگ میں ثابت ہوا کہ جنگیں ریاستی عوام اور فوج متحد ہو کر ہی لڑتی اور جیت سکتی ہیں۔ اگر چہ ہم یہ بات اکثر سنتے ہیں کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے مگر 1965 کی تاریخ گواہ ہے کے نازک ترین موڑ پر بھی ہمارے بزرگوں نے بے دریغ قربانیاں دے کر وطن عزیز کی سلامتی کو یقینی بنایا ہے ۔ ہر 6 ستمبر ہمیں احساس دلاتا ہے کہ آج کے نوجوانوں پر شہیدوں کی قربانیوں کا بہت بھاری قرض ہے‘ اب ہمیں اس ملک کے مستقبل کی خاطر اپنے بزرگوں کی طرح جوش اور ولولے کے ساتھ ہر قدم اٹھانا ہے اور اپنے پیش روؤں کا قرض چکانا ہے۔

نوجوانوں کو یوم دفاع کو محض ماضی کی ایک یاد تک محدود نہیں رکھنا چاہئے۔ بلکہ یہ توو وہ دن ہے جو ہمیں گزشتہ سال کا احتساب کرنے اور مستقبل میں وطن سے بھرپور عہد پر آمادہ کرتا ہے۔ کیونکہ عملی طور پر جام شہادت نوش کرنے والے ہیروز نے ماضی میں ہمیں حب الوطنی کا بے مثال سبق دیا ہے۔ جس کونہ صرف ہمیشہ یاد رکھنا ہے بلکہ رہتی دنیا تک ہر پاکستانی کے لئے اس پر عمل کرنا ایک فرض ہے۔ یوم دفاع در حقیقت ہمیں ہرطرح کی قربانی اور وطن کی خدمت کا درس دیتا ہے۔ میں نے بچپن میں ایک کہانی سنی تھی جہاں ایک محنت کش اپنے بچوں کو اکٹھا رہنے کی تلقین کرتا ہے اور چند لکڑیوں کی مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہے اسی طرح میرے نزدیک دو اہم چیزیں نہایت توجہ طلب ہیں جن کے ہوتے ہوئے ہم اس انمول اور لازوال قربانی کا موازنہ آج کے معاشرے کے ساتھ نہیں کرسکتے۔ اول یہ کہ ساٹھ کی دہائی میں ہم سب پاکستانی تھے اور اب بدقسمتی سے ہم مختلف طبقات میں تقسیم ہوچکے ہیں اوریہ کسی قوم کے زوال کی بنیاد ہوتی ہے۔ ہمیں اس طبقاتی تقسیم سے کنارہ کش ہونے کی ضرورت ہے۔ دوسرا یہ کہ جس معاشرے میں کسی انسان کو اپنی بات کہنے کا پورا حق نہ ہواور انتہائی رویوں کا سامنا ہوتا ہووہ معاشرہ تخلیقی صلاحیتوں سے محروم ہونے لگتا ہے۔ جنگِ ستمبر میں فوج کے ساتھ جس طرح پوری قوم نے افواج کے ساتھ سیسہ پلائی دیواربن کر ساتھ دیا۔ میرے خیال سے اسی جذبے کو ایک دفعہ پھر پروان چڑھنے کی ضرورت ہے۔

60ء کی دہائی ہمارے ملک‘ پاکستان‘ کے لئے نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے۔ لیکن صرف اس لئے نہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں اپنی افواج کی مدد اورجرأت سے اپنے سے بہت بڑے دشمن پر فتح سے نوازا بلکہ اس لئے بھی کہ اس وقت ہم ایک قوم تھے۔ اس وقت ہمارے ذاتی مفاد سے قومی مفاد زیادہ عزیز تھا۔ ہمارے اندر صرف پاکستانیت تھی۔ بدقسمتی سے آج ہم پاکستانی ہونے سے زیادہ بلوچی‘ پشتون پنجابی‘ سندھی اور سرائیکی ہونے پر فخر کرتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک اس کے اندر اتفاق‘ اتحاد اور یگانگت پروان نہیں چڑھتی۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ سب سے پہلے ہم ایک قوم بنیں۔ ایسا کرنے سے ہی بین الاقوامی سطح پر ہماری پہچان ہوگی اور دنیا کی ترقی یافتہ اقوام کی نظر میں ہماری حیثیت ہوگی۔ یوم دفاع کے موقع پر ملک بھر میں سیمیناروں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس سے ہم تجدید عہد کرتے ہیں کہ قوم ملک کی سالمیت، اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لئے ہر وقت برسر پیکار افواج پاکستان کے ساتھ ہیں۔ یوم دفاع کی تقریبات کو دیکھ کر ہم عوام اور پاک فوج کے اس باہمی تعلق اور بھروسے کو یاد کرتے ہے جس کی برکت سے ہم نے ماضی میں اپنا ملک بچایا تھا۔بیشک ہمارے پاکستان میں ہیروز کی کوئی کمی نہیں ہے مگر ہر 6 ستمبر ہمیں یاد کرواتا ہے کہ آج وہ ہیروز ہمیں ہر میدان میں درکار ہیں۔

آزادئ پاکستان سے لے کر 6 ستمبر1965 تک بھارت بہت سے محاذوں پر زور آزمائی کرتا رہا۔ 6 ستمبر کی رات بھی بھارتی افواج نے50 میل طویل محاذ کھول دیا۔ یہ پاکستانی افواج اور عوام کے لئے یکساں آزمائش کا وقت تھا اور پاک فوج کی دلیری و بہادری اور اﷲ تعالیٰ کی مدد کے ساتھ ہم اس میں سرخرو ہوئے۔ مجھے یقین ہے کہ پاک فوج اسی طرح جوش و جذبے سے ہمیشہ پاکستان کی حفاظت کرتی رہے گی اور وطنِ عزیز کی طرف اٹھنے والی ہر میلی آنکھ کو نکال پھینکے گی۔ دہشت گردی کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے آپریشنز اسی یقینِ محکم کی مثالیں ہیں۔وقت آگیا ہے کہ اب ہم خود کو بدلیں اور ملک کی ترقی میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں۔ جب تک کہ یم سیاست، عصبیت، فرقے در فرقے کی تقسیم کو رد کرتے ہوئے ریاست پر ترجیح دیتے رہینگے ہم میں وہ جذبات سب ختم ہوجائیگے کہ جس سے ایک قوم، ایک ملت، ایک اسلام کی پرچار ہوتی ہے۔ اس لئے ایک ملت بن کر ہمیں اپنے افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ملک کی دفاع کا محافظ بننا چاہیے نا کہ ان سیاستدانوں کی دروغ، جھوٹ اور فساد پر مبنی سیاست کرنے والوں کا ساتھ دینا چاہیے جو ملک میں سوائے انتشار کے عوام کو اور کچھ نہیں دیتے۔ ریاست اہم ہوتی ہے سیاست نہیں، جب ریاست ہو تو سیاست کی جاسکتی ہے اگر ریاست ہی نا ہو تو سیاست پھر کیسے کی جائیگی؟

یوم دفاع کی مناسبت سے علی الصبح وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی جاتی ہیں۔ مساجد میں فوج کے شہدا اور ملکی استحکام کے لیے دعائیں مانگی جاتی جب کہ دیگر مذاہب سے منسلک عبادت گاہوں میں بھی دعائیہ تقریبات بھی منعقد ہوا کرتے ہے۔ اسی دن کے مناسبت سے مزار قائد پر موجود گارڈز کی تبدیلی تقریب بھی منعقد ہوا کرتی ہے۔ یوم دفاع کے موقع پر صدر مملکت، وزیراعظم، سپہ سالار کی جانب سے اپنی ملت کے لئے اہم پیغامات جاری کئے جاتے ہیں جن سے قوم میں ملک کی دفاع کے حوالے سے ایک نیا جوش و ولولہ وقوع پذیر ہوتا یے۔ 6 ستمبر کے دن ساری قوم یکجہت ہوکر ملک کے تمام دفاعی اداروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور اس دن کے تمام غازیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ 1965 کے جنگ میں پاک فوج، پاک بحریہ، پاک فضائیہ نے 17 روز تک جاری رہنے والی جنگ میں اپنی پیشہ ورانہ، بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ دشمن مکار ملک بھارت کے حملے کو پسپا کرتے ہوئے ملک و قوم کی عظیم حفاظت کا کارنامہ سرانجام دیا۔ اپنے سے بڑے ملک، دفاعی آلات میں اگے، فوجی تعداد میں زیادہ ہونے کے باوجود اس مکار ملک کے پرخچے ہوا میں بکھیرنے والے ملک کو دنیا پاکستان کے نام سے جانتی ہے۔ اگر عالمی برادری ثالثی کا کردار ادا نا کرتی تو یہ یقینی تھا کہ پاکستان کا پرچم دہلی کے سرزمین لہرا رہی ہوتی۔ یہ ممکن اسی لئے تھا کہ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہی۔ آج بھی ہمیں وہی والدین چاہیے جو بچوں کی تربیت میں قومی حمیت سکھائے، ایسے نوجوان چاہیے جو ملک کی دفاع کے کئے ہر جگہ ہر وقت حاضر و ناظر رہیں، آج بھی ہمیں ایسی ماوں کی ضرورت ہے کہ جن کے دعاوں سے رب تعالٰی کا عرش ہلے۔ ہم کہا کھو گئے، ہمیں کس کی نظر لگ گئی، اے کاش کہ ہم پھر سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمودہ حدیث پر عمل پیرا ہوتے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ اے کاش کہ ہم اسلام کے روحانیت کو پھر سے سیکھے، سمجھے اور پھیلائے کہ جن سے ہم سب پھر سے ایک ہو، ایک ملت ہو اور ایک ملک ہو۔ اللہ ہمارے وطن کی حفاظت فرمائے، پاکستان زندہ آباد، پاک فوج پائندآباد۔

اپنا تبصرہ بھیجیں